ترکیہ کے صدر نے گزشتہ روز قومی یوم سوگ کا اعلان کرتے ہوئے ملک بھر میں اور بیرون ملک اپنے سفارتی مشنز پر پرچم سرنگوں کرنے کا حکم دیا ہے۔
ترکیہ کے حکومت کے ا س فیصلے کے بعد جہاں ترکیہ اور دنیا بھر میں ترک سفارتخانوں میں ترکیہ کا سرخ جھنڈا سرنگوں وہیں اسرائیل میں موجود ترکیہ کے سفارتخانے پر لہرانے والا ترکیہ کا قومی پرچم سرنگوں کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ سے اسرائیل پر پھر راکٹوں کی بوچھاڑ ، تل ابیب میں سائرن بج اٹھے، اسرائیل کا حماس پر الزام
ترکیہ کے اس اقدام کے بعد اسرائیل کے وزیر خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ تل ابیب میں ترکیہ کے سفارت خانے کی جانب سے حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے لیے سوگ کی علامت میں اپنا جھنڈا سرنگوں کرنے کے بعد اسرائیل نے ترکیہ کے نائب سفیر کو ’سخت سرزنش‘ کے لیے طلب کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے مزید ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ اگر سفارت خانے کے نمائندے سوگ منانا چاہتے ہیں تو انہیں ترکیہ جانا چاہیے اور اپنے آقا ایردوان کے ساتھ سوگ منانا چاہیے، جو دہشت گرد تنظیم حماس کو گلے لگاتے ہیں اور اس کی قتل اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی حمایت کرتےہیں۔
یہ بھی پڑھیں:دوحہ: حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سپرد خاک کردیے گئے
اسرائیلی وزیر خارجہ نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ٹوئٹ بھی کی، جس کا جواب دیتے ہوئے ترکیہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے ’اسرائیل مذاکرات کاروں کو ہلاک کرکے اور سفارت کاروں کو دھمکیاں دے کر امن حاصل نہیں کر سکے گا‘۔
مسجد اقصیٰ کے امام کیخلاف تحقیقات
دوسری جانب اسرائیلی پولیس یروشلم کے پرانے شہر میں مسجد اقصیٰ کے امام کی طرف سے جمعے کی نماز کے دوران حماس کے سرکردہ رہنما اسماعیل ہنیہ کے سوگ میں دیے گئے تبصروں کی تحقیقات کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کورواں ہفتے کے آغاز میں تہران میں ایک حملے میں شہید کر دیا گیا تھا جس کا الزام ایران نے اسرائیل پر عائد کیا ہے۔