بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے، مذاکرات انہی سے کروں گا جن کے پاس اصل طاقت ہے۔ حکومت سے مذاکرات کرنے سے ان کی حکومت چلی جائے گی۔ مذاکرات صرف 2 شرائط کی بنیاد پر کروں گا، پہلی شرط یہ ہے کہ آئین کے دائرہ میں رہ کر مذاکرات ہوں گے جبکہ دوسری شرط یہ ہوگی کہ میرا چوری کیا گیا مینڈیٹ واپس کیا جائے۔
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 2 مرتبہ فوڈ پوائزنگ ہو چکی ہے، فریج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے کھانا خراب ہو جاتا ہے۔ نواز شریف کو فریج اور دیگر سہولیات میسر تھیں۔
مزید پڑھیں:فوج سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں، ہم نے ادارے پر الزامات نہیں تنقید کی تھی، عمران خان
ان کا کہنا تھا کہ ریفرنس سے بری ہونے کے بعد محسن نقوی، چیئرمین نیب اور تفتیشی افسران سمیت جھوٹے بیان دینے والوں پر کیس کروں گا۔ دنیا میں جمہوریت اخلاقیات کی بنیاد پر چلتی ہے، کبھی بھی پارلیمنٹ ڈنڈے کے زور پر نہیں چلی، یہ ساری اخلاقی قوت سر سے اتار کر پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں، یہ ماضی کی طرح دوبارہ عدالتوں پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میری دس ارب روپے سالانہ کی ورتھ ہے۔ بنی گالہ کیمپ آفس کے تمام اخراجات خود برداشت کرتا تھا۔ مجھ سے غلطی ہوئی تھی کہ میں نے کہا دیا ہار میرے پاس ہے۔ پولیس 18 مارچ کو تمام چیزیں اٹھا کر لے گئی تھی۔ ایک کروڑ 80 لاکھ کی چیز کو 3 ارب 18 کروڑ کا کردیا گیا۔
مزید پڑھیں:عمران خان کو چیف جسٹس کی تبدیلی کے بعد اقتدار میں آنے کی امید ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
ان کا کہنا تھا کہ نیب نے توشہ خانہ ریفرنس 2 کرکے اپنے ہی قانون کی خلاف ورزی کی ہے، پہلے ریفرنس میں کہا کہ ہار کی قیمت کم کروائی، دوسرے میں بھی یہی الزام ہے۔ پہلے ریفرنس میں بھی انعام شاہ وعدہ معاف گواہ تھا، نئے ریفرنس میں بھی وہی وعدہ معاف گواہ ہے۔ پہلا ریفرنس جس ہار پر بنایا گیا نیب کو نہیں پتا وہ ہار ہمارے پاس ہے۔
عمران خان نے کہا کہ 18 مارچ کو بنی گالہ رہائش گاہ پر چھاپہ سے قبل تمام قیمتی اشیا وہاں سے محفوظ جگہ منتقل کر دی تھیں۔ جس ہار پر مجھے سزا دی گئی میں نے غلطی سے بتا دیا کہ وہ ہار ہمارے پاس موجود ہے۔ ہار میرے پاس موجود ہونے سے نیب پھنس گئی تھی، اس لیے مجھے جلدی میں سزا سنا دی گئی۔ سابق کمشنر راولپنڈی نے جو کچھ کہا وقت نے اسے سچ ثابت کردیا ہے۔
مزید پڑھیں:عمران خان نے ’جنگل کا بادشاہ‘ آرمی چیف کو نہیں کہا، بیرسٹر گوہر
صحافی نے سوال کیا کہ فوج نے کہا ہے کہ آپ عوام کے سامنے معافی مانگیں؟ اس پر بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ ان کو معافی میرے سے مانگنی چاہیے، ظلم میرے ساتھ ہوا، مجھے رینجرز نے اغوا کیا، میں کیوں معافی مانگوں؟ معافی وہ مانگیں۔
ایک دوسرے صحافی نے سوال کیا کہ محمود اچکزئی نے انکار کیا ہے کہ وہ آپ کی جانب سے فوج سے مذاکرات نہیں کریں گے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ محمود اچکزئی سے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا کہا ہے۔ صحافی نے لقمہ دیا کہ آپ گزشتہ سماعت پر دیے گئے اپنے بیان سے یو ٹرن لے رہے ہیں۔ اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ مدر آف یوٹرن تو وہ ہے جس نے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگا کر بوٹ کو عزت دی۔
مزید پڑھیں:جی ایچ کیو کے باہر پُرامن مظاہرے کی کال دی تھی، عمران خان اپنے بیان پر قائم
بانی پی ٹی آئی سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے اپنی جماعت کو فوج کے خلاف بیانات دینے سے روکا ہے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ گورنمنٹ کا کوئی بھی ادارہ غلط کام کرے گا تو تنقید کریں گے۔ مجھے کہا گیا کہ جی ایچ کیو کے سامنے پر امن احتجاج کی کال دیکر غلط کیا، آئین میں کہاں لکھا ہے کہ جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کرنا جرم ہے؟
صحافیوں نے بانی پی ٹی آئی سے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کے بارے میں 3 مرتبہ سوال کیا؟ انہوں نے کسی سوال کا جواب نہ دیا، اتنا کہا بعد میں بات کریں گے۔ (شیرافضل مروت سے متعلق سوالات پر انتظار پنجھوتا بانی پی ٹی آئی کو اپنی جانب متوجہ کرتے اور ان کے کان میں سرگوشیاں بھی کرتے رہے)۔ تیسری مرتبہ سوال پوچھنے پر بانی پی ٹی آئی نے کہا شیر افضل مروت کے معاملہ پر بعد میں بات کریں گے۔