وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے کے 15 دن گزرنے کے باوجود تفصیلی فیصلہ نہیں آیا، مخصوص نشستوں کے معاملے میں اس جماعت کو ریلیف دیا گیا جو درخواست گزارہی نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں:بغیر مانگے مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش
فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے ججز نے اختلافی نوٹ میں اہم نکتے اٹھائے ہیں جن کا جواب آنا بہت ضروری ہے۔
عطا تارڑ کے مطابق مخصوص نشستوں سے متعلق اختلافی نوٹ جاری کیا گیا، آئین کے کچھ آرٹیکل مخصوص نشستوں سے متعلق ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا معزز جج صاحبان نے کہا 15 روز گزرنے کے باوجود تفصیلی فیصلہ کیوں نہیں آیا، سپریم کورٹ کے 2 ججز نے بہت کارآمد نکات اٹھائے ہیں۔
یکطرفہ ریلیف دینے سے غلط تاثر پیدا ہوگا
عطاتارڑ کے مطابق معزز جج صاحبان کے اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب آنا بہت ضروری ہے، یکطرفہ ریلیف دینے سے غلط تاثر پیدا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کو آسانی سے مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی، شیر افضل مروت
انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے، کیا مستقبل میں بھی اس فیصلے کو جواز بناکر فلور کراسنگ یا پارٹی تبدیل کی جا سکے گی۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا، سنی اتحاد کونسل کے آئین میں ہے کوئی اقلیتی رکن ان کی پارٹی کا رکن نہیں بن سکتا۔
یہ بھی پڑھیں:مخصوص نشستیں ملنے کے بعد حکومت بنانی ہے یا نہیں، فیصلہ بعد میں کریں گے، بیرسٹر گوہر
واضح رہے کہ گزشتہ روز مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے ججز نے اقلیتی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کو ریلیف آئین کے برعکس دیا گیا، فیصلے کی روشنی میں آئین کے آرٹیکل 51، 63 اور 106 کو معطل کرنا ہو گا۔