جماعت اسلامی نے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسر (آئی پی پیز) کے حوالے سے آڈٹ جنرل پاکستان کی آڈٹ رپورٹ جاری کردی ہے۔
بجلی بلوں میں ناروا اضافے، بھاری ٹیکسز اور مہنگائی کے خلاف دھرنا دینے والی جماعت اسلامی نے آئی پی پیز کی آڈٹ رپورٹ جاری کردی ہے، رپورٹ آڈیٹر جنرل پاکستان کی تیار کردہ ہے جو سال 2022،23 میں تیار کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آئی پی پیز کو ادا کی جانے والی رقم پاکستان کے دفاعی بجٹ سے بھی زیادہ کیسے ہوئی؟
آڈٹ رپورٹ کے مطابق بجلی پیدا کرنیوالے ہر پلانٹ کا سالانہ کیپیسٹی ٹیسٹ لازمی ہوتا ہے، اس ٹیسٹ کے بغیر کیپیسٹی پے منٹ کرنا خلاف ضابطہ ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومتی پالیسیوں نے معاشی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا ہے، رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ڈسکوز کو ریونیو اکھٹا کرنے کے طریقہ کار کو ٹھیک کرنا چاہئیے۔
رپورٹ کے مطابق بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے دنیا بھر میں آئی پی پیز کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن حکومت نے اس طریقہ کار کا درست استعمال نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں آئی پی پیز کے مالک کون؟ ان کو کتنے کیپیسٹی چارجز ادا کیے گئے؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت کے غلط طریقہ کار سے پاکستان میں بجلی کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے، حکومت نے بجلی کی قیمت کا تعین اور حکومت گارنٹی کا غلط استعمال کیا اور کپیسٹی پیمنٹس کی مد میں ادائیگیاں بجلی کی لاگت کے مقابلے میں زیادہ کی گئیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ بجلی کی پیداوار کو منتقل کرنے اور ڈسٹری بیوشن کا نظام بھی ناکافی تھا، ڈسٹری بیوشن نظام نہ ہونے کی وجہ سے زائد بجلی استعمال میں نہیں لائی جاسکی، ٹرانسمیشن سسٹم صرف 23 ہزار میگا واٹ کا لوڈ اٹھا سکتا ہے اور پیداواری صلاحیت 36 ہزار میگاواٹ تک بڑھا لی گئی۔