پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ 9 مئی واقعات پر فوج کے واضح مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور نہ آئے گی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ڈیجیٹل دہشتگردی کے خلاف پہلی دفاعی لائن قانون ہے، قانون ڈیجیٹل دہشتگردی کے خلاف اس طرح کام نہیں کررہا ہے، جیسے اسے کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کے بعد عوام انتشاری ٹولے سے پیچھے ہٹ گئی،ڈی جی آئی ایس پی آر
انہوں نے کہا کہ بیانیہ بنانے والے زمینی حقائق سے باخبر ہیں اور جان بوجھ کر ایسا کرتے ہیں اور فوج اور عوام میں دراڑ ڈالنا چاہتے ہیں، جو بیانیہ بنایا جاتا ہے وہ غلط ہے، بیانیےکی 2 وجوہات ہیں یا تو وہ زمینی حقائق سےلاعلم یا پھرانہیں پتا ہے کہ پھربھی بیانیہ بنانا ہے، ان کا مقصد فوج اورعوام کے درمیان غلط فہمی پیدا کرنا ہے، یہ چاہتے ہیں مسائل کو اتنا متنازع بنادیں کہ اصل مسائل سے توجہ ہٹائی جاسکے، ہمیں چاہیے کہ مسئلے کو سمجھیں اوراس کا بھرپور تدارک کریں۔
انہوں نے کہا کہ باڑ لگنے سےغیرقانونی نقل وحرکت ختم نہیں ہوئی، خارجیوں کو ہم کئی بار بارڈر پر انگیج کرتے ہیں، جوبھی باڑ کراس کرتے پکڑا جائے اسے قانون کے مطابق سزادی جائے، سانحہ 9 مئی پر فوج کا مؤقف واضح ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، 7مئی کی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں جو مؤقف تھا اب وہی ہے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
’ڈیجیٹل دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کریں گے‘
ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے خبردار کیا کہ فیک نیوز اورجھوٹا پروپیگنڈا پھیلانے والوں کے خلاف افواج پاکستان ضرور قانونی کارروائی کرے گی، بےضمیر ڈیجیٹل دہشتگرد چند پیسوں کے لیے عوام اور ملک کے خلاف باتیں کرتے ہیں، قانون اس معاملے پر ویسے کام نہیں کررہا جیسے اسے کرنا چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ کوئی شخص ملک یا باہرسے فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرے گا توفوج قانونی کارروائی کرے گی، جو ڈیجیٹل دہشتگرد باہربیٹھ کر باتیں کرتے ہیں وہ بدقسمت لوگ ہیں جو ریاست، اداروں اور عوام کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں۔
’یہ بھی پڑھیں: ڈیجیٹل دہشتگرد کہیں گے تو فوج اور عوام میں خلیج بڑھے گی، عمران خان
ڈی جی آئی ایس آر نے بتایا کہ بیرون ملک سے چلائی جارہی مہم کا فوج کو علم ہے، جنوری 2024 سے لیکر آج تک غیرملکی پرنٹ میڈیا میں 127 مضامین لکھے گئے جن کا مقصد پاکستان میں مایوسی اور انتشار پھیلانا ہے تھا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی لابنگ فرمز ہائرکی جاتی ہیں، سرکاری دوروں کے موقع پر احتجاج کے لیے پیسہ لگایا جاتا ہے، کیا بیرون ملک احتجاج ایسے ہی کیے جاتے ہیں، ان کا مقصد مایوسی پھیلانا ہوتا ہے، یہ لابنگ فرمز معصوم فلسطینیوں کی آواز بلند کرنے کے لیے ہائر کی جاتیں تو بہتر ہوتا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ پیسہ لگایا جارہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جوعناصر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر خاموش ہیں وہ پاکستان میں انسانی حقوق پر بات کرتے ہیں۔
’مافیا نہیں چاہتا کہ پاکستان کے عوام ترقی کریں‘
انہوں نے کہا کہ یہاں ایک مافیا ہے جو نہیں چاہتا کہ پاکستان کے عوام ترقی کریں، مافیا کو تکلیف اس بات کی ہے کہ فوج عوام کی فلاح وبہبود کے کام کیوں کررہی ہے، وہ یہ سوال ضرور کریگا جس نے آگ لگائی اور اسے اس آگ لگانے سے فائدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت قانون کے مطابق کوئی کام دے جس میں ملک کا فائدہ ہو تو ہم وہ کیوں نہیں کریں گے، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم سیاسی مقاصد کے لیے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک مافیا پاکستان کی ترقی نہیں چاہتا، ہمیں اس مافیا کو پہچاننا ہوگا، غیرقانونی تجارت بند کرنے کے لیے تمام ادارے کام کررہے ہیں، فوج کوشش کررہی ہے کہ غیرقانونی تجارت کو بند کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں دہشتگردی، کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی محسود کی خفیہ کال پکڑی گئی
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ایران سے متصل سرحدی علاقوں میں بنیادی سہولتوں کی کمی ہے، کہا جائے بارڈر بند کردیں تو مافیا خوش ہوگا کہ عوام اورفوج کو آمنے سامنے کھڑا کردیا، ایران سے جو تیل آتا ہے اس کا پرمٹ فوج یا ایف سی نہیں دیتی۔
انہوں نے کہا بارڈر ٹائٹ نہیں ہوسکتا، امریکا کے پاس اتنے وسائل ہیں پھر بھی بارڈر پر نقل وحرکت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا مافیا کچھ بھی کرلے ملک کی ترقی کسی صورت نہیں رکے گی۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ تنقید کی وجہ سے کیا افواج پاکستان فلاح وبہبود کے کام چھوڑ دے، ایسے سوال کرنے والے اور آگ لگانے والوں کو پہچاننے کی ضرورت ہے، نہ ہمارے پاس اتنا پیسہ ہے نہ ہم دعویٰ کرتے ہیں۔
’افواج پاکستان کشمیر کے بہادر عوام کے ساتھ ہیں‘
انہوں نے کہا کہ حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد میں افواج پاکستان کشمیر کے بہادر عوام کے ساتھ ہیں، مقبوضہ کشمیر میں غیرانسانی لاک ڈاؤن، مقبوضہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے غیرقانونی بھارتی اقدامات اور انسانی حقوق کی پامالی، یہ سب بین الاقوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوم استحصال کشمیر: پاکستان کا کشمیریوں کی حمایت جاری رکھنے کا عزم
انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن و استحکام کے لیے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا ناگزیر ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آج کے دن افواج پاکستان مقبوضہ کشمیر کے شہدا کو ان کی عظیم قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آج کے دن افواج پاکستان مقبوضہ کشمیر کے شہدا کو ان کی عظیم قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتی ہے، اس کے علاوہ ظلم اور غیرقانونی تسلط کے خلاف کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد میں ان کی سیاسی، اخلاقی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حکومت پاکستان ان کے مؤقف کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتی ہے۔
’2024 میں اب تک 23 ہزار سے زائد انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے‘
ان کا کہنا تھا کہ سال 2024ء کے دوران سیکیورٹی فورسز کی جانب سے اب تک انسداد دہشتگردی کے حوالے سے 23 ہزار 622 چھوٹے بڑے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے جن میں صرف گزشتہ 15 دن میں 2 ہزار 45 آپریشنز کیے گئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ان 15 دنوں میں 24 دہشتگردوں کو واصل جہنم کیا گیا، دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے فوج، انٹیلیجنس ایجنسیاں، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے روزانہ کی بنیاد پر 100 سے زیادہ آپریشنز کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فتنہ الخوارج کے خلاف قانونی کارروائی فیصلہ کُن مرحلے میں داخل
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے حال ہی میں ایک اہم فیصلے اور نوٹیفیکیشن کے ذریعے کالعدم ٹی ٹی پی کو ’فتنہ الخوارج‘ کے نام سے نوٹیفائی کیا، آئندہ سے اس کو اسی نام سے پکارا جائے گا اور اس سے جڑا ہر دہشتگرد خارجی پکارا جائے گا۔
’139 افسران اور جوان شہید ہوئے‘
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایک فتنہ ہے، یہ نہ تو کوئی تحریک ہے اور نہ ہی اس کا دین اسلام اور پاکستان سے کوئی تعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ 28 اور 29 جولائی کو ضلع مہمند میں ایک اہم انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے دوران فتنہ الخوارج کے خارجی قاری عرف ناری کو جہنم واصل کیا گیا۔ اسی طرح ڈی آئی خان میں اہم خارجی دہشتگرد صفت عرف منصور کو جہنم واصل کیا گیا۔ خارجی صفت 12 دسمبر 2023ء کو درابن میں خودکش بم دھماکے میں سہولتکاری اور علاقے میں متعدد دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سال 2024ء کے پہلے 7 ماہ میںدہشتگردی کے خلاف ان آپریشنز میں 139 بہادر افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کے لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاک فوج، انٹیلی جنس ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پاکستان کی داخلی اور بارڈر سیکیورٹی کو محفوظ بنانے کے لیے یقینی اور دائمی بنانے کے لیے مکمل طور پر فوکس ہیں۔
’پاک فوج کے زیرانتظام سماجی و معاشی تری کے منصوبے‘
پاک فوج کے زیراتظام معاشی اور معاشرتی فلاح و بہبود کے لیے کیے گئے اقدامات کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے منصوبہ جات مکمل کرتی ہے، فوج کی خصوصی توجہ خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں ہے، ہم سب جانتے ہیں کہ ملکی ترقی میں تعلیم کی بنیادی حیثیت ہے۔
تعلیمی منصوبے:
انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں 94 اسکولوں، 12 کیڈٹ کالجز اور 10 ٹیکنیکل اور ووکیشنل انسٹیٹیوٹس کا قیام عمل میں لایا گیا، ان تعلیمی اداروں سے تقریباً 80 ہزار بچے مستفید ہورہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2 اہم منصوبے ہیں جن میں پہلا منصوبہ آرمی چیف کی یوتھ ایمپلائمنٹ اسکیم ہے جس کے تحت نئے ضم شدہ اضلاع میں بشمول ملٹری کالجز میں مفت تعلیم دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسرا منصوبہ ’تعلیم سب کے لیے‘ ہے جس میں خیبرپختونخوا سے 7 لاکھ 46 ہزار 768 طلبہ کی رجسٹریشن کی گئی جس میں 94 ہزار سے زائد طلبہ کو تعلق نئے ضم شدہ اضلاع سے ہے، اس منصوبے کے تحت طلبہ کو ڈیجیٹل اور ٹیکنیکل اسکلز بھی سکھائی جارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کی کاوشوں سے شمالی وزیرستان کے طلباء و طالبات ملک کے بہترین اسکولوں میں زیر تعلیم
بلوچستان میں تعلیمی منصوبوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں 60 ہزار طلبہ کو 157 اسکولوں اور کالجوں، 12 کیڈٹ کالجز، یونیورسٹیز اور 3 ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹس کا قیام صوبائی اور وفاقی حکومت کے تعاون سے عمل میں لایا گیا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بلوچستان میں 60 ہزار طالبعلموں کے لیے 160 اسکول اور کالجز، 12 کیڈٹ کالجز، یونیورسٹیز اور 3 ٹیکینکل انسٹیٹیوٹس کا قیام وفاقی اور صوبائی کے تعاون سے عمل میں لایا گیا، ان طلبہ کے لیے ایک جامع اسکالرشپ پروگرام شروع کیا گیا جس میں ان کو پاکستان آرمی کی جانب سے تعلیم کے ساتھ تمام سہولیات اور اخراجات بھی فراہم کیے جارہے ہیں، اب تک اس پروگرام کے تحت بلوچستان کے 8 ہزار سے زائد طلبہ مستفید ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بلوچستان میں ایف سی اور پاک فوج کی جانب سے مختلف علاقوں میں بچوں کو تعلیم کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے 92 اسکول چلائے جارہے ہیں جن میں 19 ہزار طلبہ زیرتعلیم ہیں، افواج پاکستان کے تعاون سے بلوچستان کے 253 طالب علموں کو متحدہ عرب امارات کی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم بھی دی گئی ہے۔
دی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی افواج پاکستان کی جانب سے 171 اسکول اور 2 کیڈٹ کالجز کا قیام عمل میں لایا گیا، جس میں علاقے کے 50 ہزار سے زائد طلبہ مستفید ہورہے ہیں، اسی طرح سندھ کے دور افتادہ علاقوں میں بھی ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز اور 100 سے زائد سرکاری اسکولوں کی اپ گریڈیشن کی گئی ہے۔
شعبہ صحت کے منصوبے:
انہوں نے بتایا کہ صحت کے شعبے میں پاک فوج نے پاکستان کے طول و عرض میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بے شمار اقدامات کیے، پاکستان کے مختلف اضلاع میں پاکستان آرمی کی جانب سے میڈیکل کیمپس میں ایک لاکھ 15 ہزار مریضوں کا مفت علاج کیا گیا، میڈیکل کیمپس کا فوکس خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہے، جہاں ہزاروں مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں 2024ء میں 87 میڈیکل کیمپس لگائے گئے، ملک بھر میں پولیو کے خاتمے کے لیے افواج پاکستان کی جانب سے حکومت پاکستان کی پولیو مہم میں محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کے لیے 66 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار پولیو ٹیموں کے ساتھ پورے پاکستان میں تعینات کیے گئے۔
انفراسٹرکچر سے متعلق منصوبے:
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ انفرااسٹرکچر کے ضمن میں بھی پاک فوج نے اہم اقدامات کیے ہیںِ، خیبرپختونخوا میں انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے 3293 منصوبے مکمل کیے گئے، جن میں میر علی اسپتال، لیکسن مارکیٹ ڈگری کالج میرانشاہ، گرلز ہائی اسکول وانا، روڈ وانا بائی پاس کی تعمیر اہم ہیں
اس کے علاوہ مقامی افراد کے لیے ایگریکلچر پارک وانا اور جنڈولہ مارکیٹ کے علاوہ کچھ اہم منصوبہ جات جو افواج پاکستان اور اس کے فلاحی ادارے چلا رہے ہیں، شیوا گیس فیلڈ اسپن وام ، ایک 150 کلومیٹر لمبی پائپ لائن بھی جو شیوا گیس فیلڈ کو مین گیس اسٹیشن سے ملائے گی۔
انہوں نے کہا کہ محمد خیل کاپر مائن پروجیکٹ، زرملان میں ایک ہزار ایک ایکٹر زمین کو قابل کاشت کیا جاچکا ہے، اس کے علاوہ بہت سے منصوبوں پر مقامی اور غیر مقامی کمپنیاں ان نئے ضم شدہ اضلاع میں کام کررہی ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ ان منصوبوں سے نہ صرف مقامی لوگوں کو روزگار میسر ہورہا ہے بلکہ اس کا ایک مناسب حصہ عوامی فلاح و بہبود پر بھی خرچ کیا جارہا ہے۔
بلوچستان میں انفراسٹرکچر کی بحالی سے متعلق منصبوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ صوبے میں تعلیم، صحت اور صاف پانی کی فراہمی افواج پاکستان کی اولین ترجیح ہے اور اس سلسلے میں 912 منصوبوں کی تکمیل کو یقینی بنایا جاچکا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان میں پاک فوج کے تعاون سے سڑکوں اور پلوں کے حوالے سے اہم منصوبے مکمل کیے جاچکے ہیں، آرمی چیف کی طرف سے گوادر کے عوام کے لیے تعلیم، صحت، پانی اور روزگار کی فراہمی کے لیے 104 مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے اور کچھ پر کام مکمل ہو چکا ہے، گوادر میں صاف پینے کے پانی کے لیے واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹ اور اس کے ساتھ ساتھ پاک چائنا فرینڈشپ اسپتال کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں متحدہ عرب امارات کے تعاون سے ڈیٹس پروسیسنگ پلانٹ کا قیام عمل میں لایا گیا، اس منصوبے سے مقامی لوگوں کو روزگار حاصل ہوا، اس کے علاوہ چمن ماسٹر پلان کے تحت 94 ایکڑ زمین پر مختلف تعمیراتی منصوبے شروع کیے گئے، جن کا مقصد چمن کے عوام کو متبادل روزگار کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
گرین انیشیٹو:
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان گرین انیشیٹو کے کے تحت فوڈ سیکیورٹی کے حوالے سے حکومت پاکستان کی طرف سے دیے گئے مینڈیٹ کے مطابق اپنا بھر پور کردار ادا کر رہی ہے، اس منصوبے کے تحت 8 لاکھ بنجر زمین کو زیرکاشت لایا جارہا ہے، اس میں سے ایک لاکھ ایکٹر پر کاشت شروع بھی کی جاچکی ہے جسے رواں سال دسمبر تک ڈھائی لاکھ ایکٹر تک بڑھا دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ لائیواسٹاک کی ترقی کے لیے ملک کے 24 اضلاع میں پروگرام شروع کیا گیا ہے، 16 ایگری کلچر ریسرچ سینٹرز بھی تعمیر کیے جارہے ہیں، ان منصوبوں سے نہ صرف روزگار مل رہا ہے بلکہ یہ فوڈ سیکیورٹی اور زر مبادلہ کی جانب اہم قدم بھی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی ہدایت پر ملک کی نوجوان نسل کی فلاح و بہبود یقینی بنانے اور انہیں روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی حب کا قیام اہم منصوبہ ہے، اس سلسلے میں ڈی ایچ اے کوئٹہ، پشاور، ملتان اور اسلام آباد میں 3 ہزار سے زائد نوجوانوں کو آئی ٹی حب میں رجسٹرڈ کیا جاچکا ہے، ملک کے دیگر علاقوں میں بھی یہ منصوبے جلد شروع کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ افواج پاکستان قومی اہمیت کے مختلف منصوبوں کو سیکیورٹی بھی فراہم کررہی ہے، افواج پاکستان اور سول آرمڈ فورسز کے ہزاروں اہلکار پورے ملک میں اہم منصوبوں کی سیکیورٹی پر تعینات ہیں، اس کے علاوہ سی پیک کے منصوبوں پر بھی اہلکار تعینات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ افواج پاکستان ٹیکس کی مد میں بھی 23 ارب روپے جمع کرا رہی ہے، مالی سال 23-2022 میں بھی ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں تقریباً ایک سو ارب روپے جمع کرائے جب کہ پاکستان فوج کے رفاحی اور ذیلی اداروں نے مجموعی طور پر تقریباً 260 ارب روپے ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں قومی خزانے میں جمع کرائے، اس طرح سے پاک فوج اور اس کے زیر انتظام اداروں نے مالی سال 23-2022 میں مجموعی طور پر 360 ارب روپے قومی خزانے میں ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں جمع کرائے۔
ایس آئی ایف سی میں فوج کا کردار
ایس آئی ایف سی کے ذریعے فوج کے بڑھتے کردار پر تنقید سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج قومی فوج ہے، اس کے جوان و افسران ملک کے ہر حصے، مذہب و مسلک سے آتے ہیں، ان کا تعلق ملک کے متوسط اور غریب خاندانوں سے ہوتا ہے، پاک فوج کے افسر اور جوان ملک کے اشرافیہ نہیں، پاک فوج میرٹ کی بنیاد پر بنے سسٹم کے تحت کام کرتی ہے، اس لیے ہر افسر و جوان کی ترجیح پاکستان ہے، اسی لیے وہ اپنی جان بھی ملک پر قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افسران اور جوانوں کی جانب سے جانیں دینے کا تسلسل 1947 سے چلتا آرہا ہے اور چلتا رہے گا، اس کا تمام تر سہرا پاکستان کی بہادر ماؤں کو جاتا ہے، پاک فوج کسی خاص سیاسی سوچ، زاویے، گروپ، پارٹی، مذہب یا ایک مسلک کو لے کر نہیں چل رہی، یہ پاکستان اور اس کی ترقی کو لے کر چل رہی ہے۔