پیرس اولمپکس 2024 میں پاکستان کے لیے میڈل کی پہلی اور آخری امید ارشد ندیم نے جیولین تھرو کے فائنل مقابلے کے لیے کوالیفائی کرلیا ہے۔ فائنل مقابلہ 8 اگست کی رات 11 بج کر 25 منٹ پر ہوگا۔
پیرس اولمپکس میں جیولن تھرو کے مقابلوں میں بھارت کے نیرج چوپڑا نے پہلی باری میں 89.34 میٹر کی تھرو کی اور وہ پہلے نمبر پر رہے۔ گرینیڈا کے اینڈرسن پیٹرز 88.63 میٹر کی تھرو کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ پاکستان کے ارشد ندیم 86.59 میٹر کی تھری کی اور تیسرے نمبر پر رہے۔
پاکستان نے 1992 کے بعد سے اولمپکس میں کوئی بھی میڈل نہیں جیتا، تب پاکستان ہاکی ٹیم نے کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔ لگ بھگ 32 برس بعد ارشد ندیم کی شکل میں پاکستان کے لیے میڈل کی امید باقی ہے۔ ارشد پہلے ہی پاکستان کے لیے کامن ویلتھ گیمز میں سونے اور ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں چاندی کا تمغہ جیت چکے ہیں، یوں وہ پاکستان کی تاریخ کے اب تک کے عظیم ترین ایتھلیٹ بن چکے ہیں۔
Arshad Nadeem qualifies with his first javelin throw of 86.59 meters. Joins Neeraj Chopra in the final round of javelin throw. Both players to look out for in the coming days, may have two medalists from south Asia. pic.twitter.com/V6pzOSnNgZ
— adnan (@doc_adnan) August 6, 2024
جیولین تھرو مقابلے: ارشد اور نیرج ایک ہی گروپ میں شامل
پیرس اولمپکس منتظمین نے جیولین تھرو مقابلوں کے گروپس کا اعلان کردیا ہے، جس میں ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا ایک ہی گروپ بی میں شامل ہیں۔ عالمی نمبر 5 ایڈیس میٹوشیویسیئس اور عالمی نمبر 6 اینڈرسن پیٹرس بھی اس گروپ میں شامل ہیں۔ 90 میٹر کی تھرو کرنے والے جرمنی کے میکس ڈینھنگ بھی گروپ بی کا حصہ ہیں ۔
مزید پڑھیں:ارشد ندیم بمقابلہ نیرج چوپڑا، کس کا پلڑا بھاری؟
فائنل میڈل راؤنڈ کے لیے کوالیفیکیشن معیار کو بڑھا دیا گیا ہے، اس بار کم سے کم 84 میٹر کی تھرو کرنے والے پلیئر کی میڈل راؤنڈ میں رسائی یقینی ہوگی۔ فائنل راونڈ میں مجموعی 12 پلیئرز جگہ بنائیں گے۔ 84 میٹر کی تھرو کی تعداد 12 سے کم ہونے پر بہترین تھرو والے پلیئرز کوالیفائی کریں گے، جیولین تھرو مقابلوں میں 32 پلیئرز 2 گروپس میں ایکشن میں ہوں گے۔
میاں چنوں کے ارشد ندیم عالمی مقابلوں تک کیسے پہنچے؟
ارشد ندیم کا تعلق میاں چنوں کے نواحی گاؤں چک نمبر 101-15 ایل سے ہے۔ ان کے والد راج مستری ہیں۔ ارشد کے کیریئر میں 2 کوچز رشید احمد ساقی اور فیاض حسین بخاری کا اہم کردار رہا ہے۔ رشید احمد ساقی ڈسٹرکٹ خانیوال ایتھلیٹکس ایسوسی ایشن کے صدر ہونے کے علاوہ خود ایتھلیٹ رہے ہیں۔
ارشد ندیم کو بچپن سے ہی کھیلوں کا شوق تھا۔ پہلے پہل وہ کرکٹر بننے کے لیے بہت سنجیدہ تھے لیکن ساتھ ہی وہ ایتھلیٹکس میں بھی دلچسپی سے حصہ لیتے تھے اور اسکول کے بہترین ایتھلیٹ تھے۔
رشید احمد ساقی نے ارشد ندیم کی ٹریننگ کی ذمہ داری سنبھالی اور پنجاب کے مختلف ایتھلیٹکس مقابلوں میں بھجواتے رہے۔ ارشد نے پنجاب یوتھ فیسٹیول اور دیگر صوبائی مقابلوں میں کامیابیاں حاصل کیں۔ ارشد ندیم شاٹ پٹ، ڈسکس تھرو اور دوسرے ایونٹس میں بھی حصہ لیتے تھے لیکن ان کا دراز قد انہیں جیولین تھرو کی دنیا میں لے آیا۔ ارشد ندیم اپنی قابلیت کی بدولت واپڈا ٹیم کے لیے منتخب ہوئے اور کئی مقابلے جیتے۔
ارشد ندیم شادی شدہ ہیں ان کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ ارشد کا سفر میاں چنوں کے گھاس والے میدان سے شروع ہوا جو بتدریج انہیں انٹرنیشنل مقابلوں میں لے گیا۔
پاکستانی دستے میں شامل 7 میں سے 6 ایتھلیٹس کا سفر پہلے مرحلے ہی میں ختم
یاد رہے کہ اس سے قبل پیرس اولمپکس 2024 میں شوٹنگ کے 25 میٹر ریپڈ پسٹل ایونٹ میں غلام مصطفیٰ بشیر بھی پہلے راؤنڈ سے آگے نہ بڑھ سکے۔ پاکستانی دستے میں شامل 7 میں سے 6 ایتھلیٹس کا سفر پہلے مرحلے ہی میں ختم ہوگیا تھا۔