بنگلہ دیش میں مسلسل 15 سال تک حکمرانی کرنے والی شیخ حسینہ واجد طلبا تحریک کے نتیجے میں استعفیٰ دے کر بھارت پہنچ گئیں، جبکہ احتجاجی طلبا کے پرزور مطالبے پر بنگلہ دیشی صدر نے پارلیمنٹ بھی تحلیل کردی ہے۔
بنگلہ دیش میں ملازمتوں میں کوٹہ کے خلاف طلبہ کا احتجاج ایک ماہ سے زیادہ عرصے تک جاری رہا، جس کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد کو اقتدار چھوڑنا پڑا، اور فوج نے ملک کا نظام سنبھال لیا۔ جبکہ اس دوران تقریباً 300 افراد ہلاک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں احتجاجی طلبہ کا الٹی میٹم کارگر، بنگلہ دیشی پارلیمنٹ تحلیل کردی گئی
اب ہر کوئی یہ جاننا چاہتا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے میں طلبہ تحریک کی قیادت کرنے والا طالبعلم رہنما ناہید اسلام کون ہے؟
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 26 سالہ ناہید اسلام ڈھاکا یونیورسٹی میں سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے طالبعلم ہیں۔ اور وہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے کی وجہ سے مشہور ہیں۔
ناہید اسلام نے شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف آواز اٹھائی تو انہیں دہشتگرد قرار دے دیا گیا تھا۔
ناہید اسلام سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف طلبا تحریک کے کوآرڈینیٹر تھے، جو شیخ حسینہ واجد کو اقتدار سے بے دخل کرنے میں تبدیل ہوگئی۔
ناہید اسلام حکومت مخالف اس تحریک کے دوران اس وقت زیادہ مشہور ہوگئے جب گزشتہ ماہ انہیں ڈھاکا یونیورسٹی کے کچھ دیگر دوستوں کے ساتھ حراست میں لیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اس وقت بنگلہ دیش کا نظام فوج نے سنبھالا ہوا ہے تاہم طلبا نے عبوری حکومت کے لیے نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر یونس کا نام تجویز کیا ہے، جبکہ ڈاکٹر یونس نے بھی عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے حامی بھر لی ہے۔
’شہدا کے خون کے ساتھ غداری نہیں کریں گے‘
ناہید اسلام نے اپنے ایک سوشل میڈیا پیغام میں کہا ہے کہ طلبا فوج کی زیرقیادت یا حمایت یافتہ کسی بھی حکومت کو قبول نہیں کریں گے۔ ہم شہیدوں کے خون کے ساتھ غداری نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہاکہ اپنے وعدے کے مطابق ایک نیا جمہوری بنگلہ دیش ضرور بنائیں گے۔
ناہید اسلام 1998 میں ڈھاکا میں پیدا ہوئے اور شادی شدہ ہیں، ان کا ایک چھوٹا بھائی بھی ہے، جس نام نقیب ہے، جبکہ ان کے والد استاد اور والدہ گھریلو خاتون ہیں۔
یہ بھی پڑھیں شیخ حسینہ واجد کے استعفے کے بعد بنگلہ دیش میں کیا کچھ ہوا؟
یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد کے اقتدار کا سورج غروب ہوتے ہی اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا سمیت دیگر اسیر سیاسی رہنماؤں کو بھی رہا کردیا گیا ہے، جبکہ اعلیٰ عہدوں پر اکھاڑ پچھاڑ بھی جاری ہے، اور بنگلہ دیشی فوج کے انٹیلیجنس چیف کو برطرف کردیا گیا ہے۔