وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اعتراضات کے باوجود جمہوریت آمریت سے بہتر ہے، لیکن آئینی حدود سے تجاوز ہوگا تو جمہوریت کمزور ہوگی۔ کوئی ایسا مسئلہ کھڑا نہ کیا جائے کہ پھر مارشل لا لگ جائے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ پارلیمنٹ سپریم ہے، آئین جو طاقت اس ادارے کو دیتا ہے وہ کسی اور کے پاس نہیں۔
یہ بھی پڑھیں آئینی میلٹ ڈاؤن کا خطرہ ہے، حکومت بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے: وزیر دفاع خواجہ آصف
انہوں نے کہاکہ 2008 کے بعد جب بھی انتخابات ہوئے ان پر اعتراضات اٹھائے گئے، ہمیں بھی 2018 میں الیکشن پر تحفظات تھے اور ہم اس پر بات کرتے تھے۔
وزیر دفاع نے کہاکہ اداروں پر حملہ نہیں ہونا چاہیے، سسٹم پر سوالیہ نشان نہ لگایا جائے۔ ہمیں ایک دوسرے کے سیاسی موقف کا احترام کرنا چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہاکہ ایوان کو کمزور کرنے کے بجائے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کا کام ہی قانون سازی کرنا ہے، جبکہ دیگر ادارے اس کی تشریح کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی پرپابندی کے ضمن میں اتحادیوں سے مشاورت کریں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف
انہوں نے کہاکہ پاکستان کا فلسطین کے حوالے سے دوٹوک موقف ہے جس پر ہم قائم ہیں، اس وقت اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں بربریت کی جارہی ہے، اور 10 ماہ میں 40 ہزار لوگ شہید ہوگئے ہیں۔