الیکشن کمیشن کی جانب سے مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست آج سپریم کورٹ میں دائر کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق، الیکشن کمیشن کی قانونی ٹیم نے نظر ثانی اپیل تیار کرلی ہے اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس اجلاس آج طلب کیا گیا ہے، چیف الیکشن کمشنر کے زیرصدارت اجلاس میں نظرثانی اپیل دائر کرنے کی حتمی منظوری دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں سے متعلق حکم ماورائے آئین، ادارے اس پر عملدرآمد کے پابند نہیں، 2 ججز کا اختلافی نوٹ
الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن آزاد ارکان کو 15 دن کا وقت دینے پر اعتراض عائد کرے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف تو کیس میں فریق اور ریکارڈ میں ادارہ ہی نہیں تو کیسے مخصوص نشستیں دی جاسکتی ہیں۔
ذرائع الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ پارٹی ٹکٹ جمع نہ کرانے والے امیدوار کیسے تحریک انصاف کے ہوسکتے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے میں ابہام بھی اپیل کا حصہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا مخصوص نشستوں سے متعلق بل کے بعد سپریم کورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا؟
ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی دستخط اتھارٹی سے متعلق ابہام دور کرنے کے لیے پہلے ہی سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے جس پر سپریم کورٹ نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سسپریم کورٹ 13 رکنی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا تھا۔
سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ میں شامل 8 ججز نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کی حقدار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں کے معاملے میں اس جماعت کو ریلیف دیا گیا جو درخواست گزارہی نہیں تھی، وفاقی وزیراطلاعات
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے 2 سینیئر ترین ججز جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے گزشتہ ہفتے سپریم کور ٹ میں مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی طرف سے دائر مقدمے پر سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں اپنا تفصیلی اختلافی نوٹ جاری کیا تھا۔
جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے اپنے تفصیلی اختلافی نوٹ میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی کو ریلیف دینے کے لیے آئین کے آرٹیکل 51، آرٹیکل 63 اور آرٹیکل 106 کو معطل کرنا ہوگا۔