بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملک کی روز بروز بگڑتی صورتحال کے پیش نظر مذاکرات کی بات کی تھی فوج اگر بات نہیں کرنا چاہتی تو نہ کرے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو میں سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ معافی کا مطالبہ کرنے والے پہلے ان سے معافی مانگیں، فوج اگر بات نہیں کرنا چاہتی تو نہ کرے، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے فوج کو مذاکرات کی پیشکش ملکی صورتحال کے پیش نظر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: فوج سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں، ہم نے ادارے پر الزامات نہیں تنقید کی تھی، عمران خان
ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے معافی کے مطالبہ پر اپنے ردعمل میں عمران خان کا کہنا تھا کہ کیا عزت صرف ان کی ہے، 9 مئی کو میرے ساتھ زیادتی ہوئی۔ ’مجھے غیر قانونی طور پر رینجرز نے گرفتار کیا، میرے ورکرز پر تشدد ہوا، میں ملک کا سابق وزیراعظم ہوں، کیا عزت صرف آپ کی ہے۔‘
مزید پڑھیں: 9 مئی واقعات پر فوج کے واضح مؤقف میں تبدیلی آئی اور نہ آئے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر
9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات پر عمران خان کا موقف تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج قوم کو دکھاکر ثابت کیا جائے کہ اس میں پی ٹی آئی اور ان کے لوگ ملوث ہیں، وہ خود ان افراد کو سزائیں دلوانے میں نہ صرف ساتھ دیں گے بلکہ پارٹی سے بھی نکالیں گے۔
’۔۔۔معافی بھی مانگوں گا لیکن آزادانہ تحقیقات کروائی جائیں، آپ خود مدعی اور خود جج بن گئے۔۔۔ ڈی جی صاحب! ذلت اور عزت اپنے اعمالوں سے ملتی ہے، پی ٹی آئی کی مقبولت میں اور آپ پر تنقید میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔‘
سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں فوج نے عوام پر گولی چلانے سے انکار کرتے ہوئے اپنے لوگوں کا ساتھ دیا اور ہمارے یہاں فوج ہاری ہوئی کرپٹ جماعتوں کے ساتھ پی ٹی آئی کے سامنے آ کر کھڑی ہو گئی ہے۔‘
عمران خان کا صدر، وزیراعظم، وزیر داخلہ کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ
انہوں نے مزید کہاکہ مجھ سمیت صدر مملکت آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔
عمران خان نے کہاکہ لگ رہا ہے کچھ بڑا ہونے جارہا ہے، ہیلی کاپٹر گراؤنڈ کر دیے جائیں، جس طرح بنگلہ دیش میں حسینہ واجد فرار ہوئی ایسے فرار ہونے کے راستے بند کیے جائیں۔
انہوں نے کہاکہ میرا نام ای سی ایل میں ڈالیں یا نہ ڈالیں میں نے ملک میں ہی رہنا ہے، فرار نہیں ہوں گا۔