چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے حکومت پاکستان کو ایک سال کے لیےمجموعی طور پر 12 ارب ڈالر کے قرضے رول اوور کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے، جس کے بعد حکومت پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کا حصول آسان ہوگیا ہے۔
بلومبرگ کے مطابق، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دوست ممالک نے قرضے رول اوور کرنے پر اس لیے اتفاق کیا ہے کیونکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) 28 اگست کو 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری دینے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رواں ماہ کے اختتام تک آئی ایم ایف معاہدے کی منظوری ہوجائے گی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
وزیر خزانہ نے کہا کہ رول اوور کا حجم پچھلے سال جیسا ہی ہوگا، پاکستان کے پاس دو طرفہ قرضوں میں 12 بلین ڈالر ہیں جن میں گزشتہ چند برسوں میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان کےذمہ سعودی عرب کا 5 ارب، چین کا4 ارب اور متحدہ عرب امارات کا 3 ارب ڈالر قرض واجب الادا ہے۔
محمد اور نگزیب نے کہا کہ 12 ارب ڈالر کا قرض 3 سے 5 سال کے لیے اور آئی ایم ایف اجلاس سے قبل رول اوور کرنے کی ضرورت تھی، چین، سعودی عرب اوریو اے ای نے قرض کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی یقین دہانی کرائی ہے، یہ رول اوور تین سال کے لیے ہوگا لیکن ہرسال نئے سرے سےکیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اگر اس آئی ایم ایف پروگرام کو آخری بنانا ہے تو ٹیکس بڑھانے ہوں گے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے چین سے پاور پلانٹس کے لیے بھی قرض میں ریلیف کی درخواست کی ہے لیکن کسی بھی معاہدے تک پہنچنے میں وقت درکار ہوگا، چینی پاور پلانٹس کو درآمدی کوئلے سے مقامی کوئلے میں تبدیل کرنے میں کم از کم 2 سے 3 سال لگیں گے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کے بعد آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کے لیے نیا پروگرام اس کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری اور پاکستان کے ترقیاتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے ضروری مالیاتی یقین دہانیوں کی بروقت تصدیق سے مشروط ہوگا۔