گزشتہ جمعہ یعنی 2 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی رکن ڈاکٹر شاہد صدیق جمعہ کی نماز پڑھ کر اپنی گاڑی میں بیٹھنے لگے تو نامعلوم افراد نے ان پر فائرنگ کرکے انہیں ہلاک کردیا تھا۔ اس قتل کامقدمہ ان کے بیٹے تیمور صدیق کی مدعیت میں 4 نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کے مقتول رہنما ڈاکٹر شاہد صدیق کا ایک بیٹا تیمور صدیق اس کیس کا مدعی جبکہ دوسرا بیٹا قیوم صدیق قاتل ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم نے باپ سے 13 کروڑ مالیت کی لگژری گاڑی مانگی جو اس کی گرل فرینڈ کو پسند تھی۔ مہنگی گاڑی لے کر دینے سے انکار کرنے پر بیٹا والد سے ناراض ہوگیا تھا۔
ایک ہفتہ قبل ڈاکٹر شاہد صدیق نے اہلیہ کو بتایا قیوم کے لیے لگژری گاڑی بک کرادی ہے، گاڑی برتھ ڈے پر قیوم کو سرپرائز گفٹ دیں گے۔
ملزم قیوم آئس کا نشہ کرتا تھا
پولیس نے بتایا کہ ملزم قیوم نے چند ماہ قبل اپنے ہی گھر میں چوری کی واردات بھی کرائی تھی۔ پیسے چوری کر کے قیوم آئس کانشہ کرتا تھا۔ ملزم قیوم نے اپنے باپ سے ماہانہ جیب خرچ 30 لاکھ کا تقاضا کیا جو والد شاہد صدیق نے دینے سے انکار کیا اور اسے ماہانہ 5 لاکھ روپے بطور جیب خرچ دینے کا وعدہ کیا۔ اور اپنے بیٹے کو نصحیت کی وہ کوئی کام کرے۔ پیسے کمائے تاکہ اسے احساس ہو سکے کہ پیسہ کمانا آسان کام نہیں۔ ڈاکٹر شاہد صدیق نے بیٹے کو نصیحت کی کہ وہ بری صحبت کو ترک کرے، اپنے کام کو سنبھالے لیکن بیٹا باپ کی کسی بھی بات کو خاطر میں نہ لایا، اور اپنے ہی باپ کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی میں لگا رہا۔
ملزم قتل کا ڈرامہ رچانا چاہتا تھا
پولیس نے بتایا کہ ڈاکٹر شاہد کو بینک سے رقم نکلوا کر جاتے ہوئے ٹارگٹ کرنےکامنصوبہ تھا، ملزمان ڈاکٹر شاہد کے قتل کو ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ کا ڈرامہ رچانا چاہتے تھے لیکن شوٹر بینک سے جاتے ہوئے شاہد صدیق کو ٹارگٹ کرنے میں ناکام رہے۔
مقتول کے بیٹے نے خود شوٹر سے 6منٹ کی ملاقات کی، ناکامی پر پلان بی فراہم کیا، پلان بی کے تحت شوٹر گاڑی سمیت ایک گھنٹہ جائے وقوعہ پر ڈاکٹر شاہد کا انتظار کرتا رہا۔
ڈاکٹر شاہد صدیق کے نماز جمعہ ادا کرکے گاڑی تک جانے کا پوائنٹ ملزم قیوم نے بتایا۔ مقتول کا بیٹا جمعہ کے روز ہر حال میں والد کو قتل کروانا چاہتا تھا۔ ملزم قیوم اور شوٹر کا موبائل فون پر بھی رابطہ رہا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شوٹرز وہاڑی کے رہائشی ہیں جنہیں جلد گرفتار کرلیں گے۔