کملا ہیرس یا ٹرمپ، امریکا کی چین پالیسی نہیں بدلے گی

جمعرات 8 اگست 2024
author image

وسی بابا

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ڈونلڈ ٹرمپ کا ریپبلکن کیمپ بائیڈن کے سائیڈ پر ہونے سے اپ سیٹ ہوا ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن کا الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ ٹرمپ کے کمپین مینجرز کے لیے غیر متوقع تھا۔ ریپبلکن کی الیکشن مہم بائڈن کو سامنے رکھ کر ہی ڈیزائن کی گئی تھی ۔ ٹرمپ نے ایک طرح سے جو بائڈن کو آگے لگا رکھا تھا ۔ ٹرمپ ’سلیپی جو‘ کہہ کہہ کر ڈیموکریٹس کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیتا تھا۔

ریپبلکن کے ہاتھ سے زیادہ تر سیاسی کارڈ نکل گئے۔ جب کملا ہیرس بطور صدارتی امیدوار سامنے آئیں۔ اب کملا ہیرس نے اپنے نائب صدر کے لیے ٹم والز کا انتخاب کیا ہے۔ ٹم والز ریاست منی سوٹا کے گورنر ہیں۔ ڈیٹا انالسٹ ٹم والز کو اچھا امیدوار تو بتا رہے تھے، لیکن اعدادوشمار ان کو پہلے نمبر پر نہیں دکھا رہے تھے۔

ٹم والز کملا ہیرس کا اپنا انتخاب ہیں۔ ٹم ڈیموکریٹ گورنر کی یونین کے پریذیڈنٹ بھی ہیں۔ یہ پروگریسیو لبرل سمجھے جاتے ہیں۔ سوئنگ سٹیٹ میں جہاں ڈیموکریٹ کو چیلنج کا سامنا ہے وہاں ٹم والز زیادہ مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ ان کا تعلق مڈویسٹ کی ان ریاستوں سے ہے جو روایتی طور پر ریپبلکن کی حامی ہیں۔

ٹم نے 24 برس آرمی نیشنل گارڈ میں خدمات انجام دی ہیں۔ سیاست میں آنے سے قبل وہ سوشل سٹڈیز کے استاد رہے ہیں۔ فٹ بال کی کوچنگ بھی کرتے رہے ہیں۔ چین میں بطور استاد خدمات سرانجام دی ہیں۔ اس کے علاوہ پرو اسرائیل سمجھے جاتے ہیں۔ 2018 سے وہ منی سوٹا کے گورنر ہیں۔

ٹم والز کو بلو کالر انڈسٹریل ورکر کا حمایتی سمجھا جاتا ہے۔ انڈسٹریل ورکر کو ٹرمپ نے اپنے پیچھے لگا رکھا ہے۔ آؤٹ سورسنگ، گلوبلائزیشن، کلائمیٹ چینج، امریکی کارخانوں کی پروڈکشن امریکا سے باہر ہونا، بیروزگاری یہ سب وہ ایشو ہیں جن پر بات کر کے ٹرمپ نے اپنی حمایت بڑھائی ہے۔ یہی ورکنگ کلاس ہے جہاں ٹم ہالز کو بھی حمایت حاصل ہے۔

ٹم والز اور کملا ہیرس سوئنگ سٹیٹ کا مشترکہ دورہ کر رہے ہیں۔ اس دورے کا مقصد ان ریاستوں میں حمایت دوبارہ حاصل کرنا ہے۔ والز کا کہنا ہے ’ میں نے سمجھوتے کرنا سیکھا ہے، یہ میں نے اپنے بنیادی عقائد پر سمجھوتا کیے بغیر سیکھا ہے۔‘

والز چین میں پڑھاتے رہے ہیں۔ ری پبلکن پارٹی کے سپورٹر ان پر اب ’چینی کیمونسٹ پارٹی کا ایجنٹ ہی نہ ہو‘ قسم کے تبصرے کر رہے ہیں۔ ان پر بہت زیادہ لبرل ہونے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔ اپنی ریاست میں بالغوں کے لیے انہوں میریجوانا کو قانونی قرار دلایا۔ ابارشن ، ایل جی بی ٹی او موومنٹ کا حمایتی ہونے پر بھی ری پبلکن ان پر تنقید کرتے ہیں۔ اپنی ریاست میں بطور گورنر انہوں نے لو انکم گروپس کے لیے کالج فیس ختم کر دی ہے۔

ڈیموکریٹس کو الیکشن فنڈ کی مد میں 20 ملین ڈالر مزید حاصل ہوئے ہیں۔ یہ فنڈ ٹم والز کے بطور نائب صد امیدوار اعلان کے بعد جمع ہوئے ہیں۔ ٹم والز اور کملا ہیرس کی جوڑی، اب ٹرمپ وینس کے برابر کی ٹکر ہے۔ ٹرمپ کو حاصل برتری اب کہیں پیچھے رہ گئی ہے۔ ریپبلکن کو اب دو، دو ایسے حریفوں کا سامنا ہے جن کا نہ تو انہوں نے سوچا تھا نہ ہی ان کے لیے تیار تھے۔

کملا ہیرس کو اب ٹرمپ پر تین پوائنٹ کی برتری حاصل ہے۔ یہ سروے فاکس نیوز میں چھپا ہے جو ٹرمپ کا حامی سمجھا جاتا ہے۔ اسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کملا نے اکانومی پر بھی ٹرمپ کی برتری کم کر دی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹرمپ کو معیشت کے لیے جو لوگ بہتر سمجھ رہے تھے، ان کی تعداد کم ہو رہی ہے۔

کملا ہیرس کو صدارتی امیدوار کے طور پر سامنے آئے دو ہفتے ہی ہوئے ہیں۔ موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن نے خود انہیں نامزد کیا ہے، سابق صدر بل کلنٹن اور بارک اوباما ان کی حمایت کر چکے ہیں۔ جمی کارٹر کا کہنا ہے کہ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ کملا کو ووٹ ڈالنے تک زندہ رہیں۔ ہیلری کلنٹن بھی کملا ہیرس کی حمایت کر رہی ہیں۔

ٹرمپ ٹم والز کو پرو چائنہ بتا رہے ہیں جبکہ چینی میڈیا کا کہنا ہے کہ کوئی بھی جیتے امریکا کی چین پالیسی میں تبدیلی نہیں آئے گی۔ یہ وہی رہے گی جو اب ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp