ڈاکٹر مالک بلوچ کا وزیراعظم سے رابطہ،  بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ معاملات گفت و شنید کے ذریعے حل کرنے پر زور

بدھ 7 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے منگل کے روز نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور آل پارٹیز گوادر کے رکن میر اشرف حسین بلوچ نے رابطہ کرکے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت کی جانب سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک سے آگاہ کیا اور خدشہ ظاہر کیا کہ اگر معاملات مذاکرات سے طے نہیں ہوئے تو شاید مذید مشکلات پیدا ہوں، طاقت کے استعمال سے حالات مزید پیچیدہ ہوں۔

اس حوالے سے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے وزیراعظم میاں شہباز شریف، وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز خان بگٹی اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے رابطہ کرکے معاملات کو پرامن طریقے سے، گفت و شنید کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا اور اس امر کا اظہار کیا کہ طاقت کے استعمال سے حالات مزید پیچیدہ اور گھمبیر ہوں گے، بے چینی میں اضافہ ہوگا۔ اس لیے ضروری ہے کہ حکومت صبروتحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ تمام معاملات گفت و شنید کے ذریعے حل کرے۔

وفاقی اور صوبائی اعلیٰ سیاسی  قیادت نے ڈاکٹر مالک بلوچ کو یقین دہانی کرائی کہ معاملات کو بات چیت سے حل کیا جائے گا تاہم بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت کو مذاکرات سے متعلق سنجیدگی و بردباری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ حکومت اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت بامقصد  مذاکرات کے ذریعے معاملات کو پرامن طریقے سے حل کرے۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے آل پارٹیز گوادر کی مصالحتی کاوشوں کو بھی سراہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

یورپی یونین انڈو پیسفک فورم: اسحاق ڈار کی سنگاپور کے وزیرِ خارجہ اور بنگلادیشی سفیر سے غیررسمی ملاقات

ٹی20 ورلڈ کپ 2026: پاکستان اور بھارت ایک ہی گروپ میں، میچ 15 فروری کو کولمبو میں ہوگا

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا کی ملاقات

ایبٹ آباد میں مسافر وین کو حادثہ، باپ بیٹے اور 2 بہنوں سمیت 6 افراد جاں بحق

ٹرمپ نے صحافی کے سخت سوال پر ممدانی کو کیسے مشکل سے نکالا؟

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت