ڈونلڈ ٹرمپ منع کرنے کے باوجود ٹوئٹ کردیا کرتے تھے، سابق مشیر ساجد تارڑ

جمعرات 8 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق امریکی صدر اور موجودہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر ساجد حسین تارڑ نے کہا ہے کہ میں ایک پولٹیکل سائنٹسٹ اور قانون کا طالب علم ہونے کے ناطے یہ کہوں گا کہ نا صرف امریکا بلکہ پوری دنیا میں جمہوری قدریں کمزور اور مطلق العنان حکمران مضبوط ہورہے ہیں۔ دنیا کے اندر اس وقت جو زیادہ تر مسائل چل رہے ہیں اس کے پیچھے امریکا کی کمزور خارجہ پالیسی ہے۔

وی نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ اس کمزور خارجہ پالیسی کا آغاز بارک اوباما کے دور سے ہوا، جس کے بعد جو بائیڈن اور اب کمالا ہیرس اسی کمزور خارجہ پالیسی کے تسلسل کے ساتھ حکومت بنانا چاہ رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں امریکا پاکستان میں واقعات کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے، امریکی قومی سلامتی کونسل

انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش میں جو کچھ ہوا، اگر اس کو علاقائی تناظر میں دیکھا جائے، تائیوان کے حوالے سے اور پھر جو کچھ ایران میں ہوا، جہاں لوگ منتظر تھے کہ ایران کا ردعمل کیا ہوگا، تو معلوم ہوتا ہے کہ دنیا تیسری جنگ عظیم کے دہانے پر ہے اور یہ ایک پریشان کن صورتحال ہے۔

پی ٹی آئی کا بنگلہ دیش بیانیہ

ساجد حسین تارڑ نے کہاکہ پاکستان میں ایک سیاسی جماعت مسلسل پاکستان کا موازنہ بنگلہ دیش سے کررہی تھی، اب کل سے وہ کسی نئے بیانیے کی تلاش میں ہے۔ بنگلہ دیش میں 300 طلبا مارے گئے جو ایک بدقسمتی کی بات ہے لیکن انہوں نے سرکاری املاک کو اس طرح سے نقصان نہیں پہنچایا جیسا یہاں پہنچایا جاتا ہے اور جس طرح سے صوابی کے جلسے میں کل ریاست کو دھمکیاں دی گئیں ان کا تصور بھی محال ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارا سیاسی مستقبل کیا ہے۔ پھر جس طرح سے ایک صوبہ مرکز پر چڑھائی کی دھمکیاں دیتا ہے اس طرح سے وفاق نہیں چلتے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت عروج پر

انہوں نے کہاکہ امریکا میں اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت عروج پر ہے، اب ان کے مخالفین میڈیا انٹرپرائز اور ایگزٹ پولز جیسے حربے استعمال کریں گے۔

’بارک اوباما امریکا میں نسلی امتیاز کے بانی ہیں‘

ساجد حسین تارڑ نے کہاکہ امریکا میں نسلی امتیاز کے بانی باراک اوباما ہیں، امریکا میں افریقی نژاد شہریوں کی آبادی 12 سے 14 فیصد ہے۔ جب آپ جمہوریت کی بات کرتے ہیں وہاں آبادی کے تناسب سے عہدے تقسیم کیے جاتے ہیں لیکن باراک حسین اوباما کی خواہش تھی کہ امریکا کے ہر اہم شعبے کا سربراہ کوئی افریقی نژاد امریکی ہو۔ انہیں کسی نے بتایا کہ لائبریری آف کانگریس میں آج تک کوئی افریقی نژاد امریکی نہیں آیا تو اپنے عہد صدارت کے آخری ہفتے انہوں نے وہاں بھی ایک افریقی نژاد امریکی کا تقرر کیا۔ اس کے ردعمل میں امریکا کی سفید فام اکثریت ان کے خلاف ہوگئی اور انہوں نے ایک ایسے امیدوار کو ووٹ دیا، جو آج تک کونسل مین بھی نہیں بنا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کبھی بھی سیاستدان نہیں رہا۔

’امریکا میں شدید تقسیم، سول وار کی پوزیشن ہے‘

ساجد حسین تارڑ نے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بند کیا گیا، ان کا فیس بک اکاؤنٹ بند کیا گیا، جبکہ طالبان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کھلے تھے۔ پھر ایلون مسک چونکہ کنزرویٹو اقدار پر یقین رکھتا ہے اس نے آکر ان کے اکاؤنٹ کھولے۔ امریکا میں اس وقت شدید تقسیم اور سول وار جیسی صورتحال ہے۔

لبرل نیوز میڈیا کی دشمنی

انہوں نے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں تاثر پھیلایا جاتا ہے کہ اسلام مخالف ہے جبکہ اس کی سب سے چھوٹی بیٹی کی شادی ایک مسلمان کے ساتھ ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی این این کو ہم امریکا میں کلنٹن نیوز نیٹ ورک یا کیمونسٹ نیوز نیٹ ورک کہتے ہیں۔ کیونکہ وہ اپنے اپنے ایجنڈا کو پروموٹ کررہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں جمہوری اقدار ختم ہوتی جارہی ہیں۔

’ ڈونلڈ ٹرمپ عوامی، جو بائیڈن پیشہ ور سیاستدان ہیں‘

ساجد حسین نے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک عوامی سیاستدان ہیں، ہم انہیں منع کرتے تھے کہ ٹوئٹ نہ کیا کریں لیکن وہ رات کے کسی پہر ٹوئٹ کردیا کرتے تھے جس کی انگریزی بھی خراب ہوتی تھی اور پھر تنقید کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن وہ کہتے تھے کہ میں ایسا ہی ہوں اور لوگ اسی وجہ سے مجھے پسند کرتے ہیں۔ جبکہ ان کے مقابلے میں جوبائیڈن 52 سال سے سیاست میں ہیں۔ ’جب کوئی سیاستدان جا کر دارالحکومت میں بیٹھ جاتا ہے تو اس کے اردگرد دس بارہ لوگ ہوتے ہیں جو اسے بتاتے ہیں کہ کیا بولنا ہے، کیسے بولنا ہے، یہی وجہ ہے کہ عوام سے کٹ جاتا ہے اور وہ اپنے مینڈیٹ کو ڈیلیور نہیں کر پاتا‘۔

’اسرائیل امریکا کو گھسیٹ کے اپنی جنگ میں لانا چاہتا ہے‘

غزہ میں جاری بربریت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس بارے میں صدر ٹرمپ کی سوچ یہ ہے کہ اسرائیل کو جلد سے جلد آپریشن مکمل کرکے واپس چلے جانا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت ہو یہ رہا ہے کہ روس اور چین کھل کر امریکی مفادات کے خلاف کام کررہے ہیں جبکہ اسرائیل کی خواہش ہے کہ کسی طرح سے امریکا کو گھسیٹ کے اس جنگ میں لایا جائے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ موت کی خواہش ہے۔

’اس معاملے پر امریکا کی بے بسی دیکھیں کہ ایک سینیٹر نے کہاکہ پیسہ ہم دے رہے ہیں، اسلحہ ہم دے رہے ہیں لیکن اسرائیل ہماری بات نہیں سن رہا‘۔

’امریکا صدی کے سب سے بڑے سیاسی بحران سے گزر رہا ہے‘

ساجد تارڑ نے کہاکہ ابھی اسرائیلی وزیراعظم کے دورے کے موقع پر کملا ہیرس گراؤنڈ چھوڑ کر باہر چلی گئیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے عوامی سطح پر نیتن یاہو سے ہاتھ نہیں ملایا، جبکہ دوسری طرف امریکی پرچم جلائے جا رہے ہیں، مرگ بر امریکا کے نعرے لگائے جارہے ہیں، امریکا اس صدی کے سب سے بڑے سیاسی بحران سے گزر رہا ہے۔

ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے پراجیکٹ 2025 کے بارے میں بات کرتے ہوئے ساجد تارڑ نے کہاکہ میں اس کے غالب حصے سے اتفاق کرتا ہوں۔ یہ پراجیکٹ 2025 امریکا کے مستقبل کے لیے روڈ میپ ہونا چاہیے۔ نیشنلزم کے بغیر قومیں ترقی نہیں کرتیں۔

’امریکی جھنڈا ریپبلکن ہونے کی علامت‘

ساجد تارڑ نے کہاکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دورے کے موقع پر اسرائیل کے نہیں، امریکا کے پرچم جلائے گئے۔ اور امریکا میں یہ وقت آچکا ہے کہ امریکی جھنڈا لگانا ری پبلیکن ہونے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت بھارت کے امریکا کے ساتھ تعلقات مثالی نہیں ہیں۔ خالصتان تحریک کو لے کر امریکا میں جو کچھ ہوا، اور امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت پر دباؤ ڈالنے کے لیے جو بیانات جاری کیے تو بھارت کا جھکاؤ روس کی طرف ہوگیا۔ اور اسی عرصے میں پاکستان اور امریکا کے تعلقات بہتر ہوئے، جن کی وجہ سے آئی ایم ایف آپ کو 7 ارب ڈالر دے رہا ہے۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات کبھی اس قدر خراب ہوئے ہی نہیں۔

’باراک اوبامہ نے نوجوان نسل کو بتایا ہے کہ آپ کا جھنڈا نسل پرستی کی علامت ہے اور امریکا رہنے کے لیے اچھی جگہ نہیں‘۔

ساجد حسین نے کہاکہ ہمارا انفراسٹرکچر خراب ہو رہا ہے۔ پچھلے کئی سالوں میں امریکا میں ایک نیا ایئرپورٹ نہیں بنا، ایک نئی ہائے وے نہیں بنی۔ ہم نے یوکرین جنگ کے لیے 100 ارب ڈالر دیے، حالانکہ جنگ وہ یورپ کی ہے۔ اس میں یورپی ملک حصہ نہیں دے رہے ہمیں بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک کاروباری شخص ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ جنگ کے مقاصد اقتصادی پابندیوں سے بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ لیکن امیر لوگوں کے بچے بور ہوکر اس وقت سوشلزم اور کمیونزم کے خواب دیکھ رہے ہیں جبکہ ہمارا لبرل میڈیا اس سوشلسٹ پروپیگنڈا کو پھیلا رہا ہے۔

’بریڈ شرمین کا عمران ملاقات کا بیان مداخلت‘

ایک سوال کہ امریکی کانگریس مین بریڈ شرمین نے کہا کہ پاکستان میں امریکی سفیر کو جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنی چاہیے۔ کے جواب میں ساجد تارڑ نے کہاکہ کسی سینیٹر کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے، یہ ایک خود مختار ریاست کے معاملات میں مداخلت ہے، پی ٹی آئی سے پہلے کبھی آپ نے بریڈ شرمین کا نام بھی نہیں سنا ہوگا۔

عمران خان نے ایک بیانیہ بنایا ہے کہ یہ سیاست نہیں جہاد ہے، ساجد تارڑ نے کہا کہ میں 35 سال سے امریکا میں مقیم ہوں۔ آج تک نہیں دیکھا کہ پاکستانیوں نے پاکستان کے لیے لابنگ کی ہو لیکن جس طرح یہ کانگریس مینوں پر ڈالروں کی بارش کرکے جو کچھ کر رہے ہیں اس پر اب میں کیا کہوں، یہ بہت دکھ کی بات ہے۔

اگر امریکی سفیر عمران خان سے ملے پاکستان کو ڈی مارش کرنا چاہیے

ساجد تارڑ نے کہاکہ اگر امریکی سفیر اڈیالہ جیل میں جا کر عمران خان سے ملتا ہے تو پاکستان کو اس پر احتجاجی مراسلہ دینا چاہیے کہ آپ کے تعلقات تو ریاست پاکستان کے ساتھ ہیں، آپ ایک طرف جھکاؤ کیوں دکھا رہے ہیں۔

’پاکستان تحریک انصاف ایک مذہبی فرقہ بن چکا ہے‘

ساجد تارڑ نے کہاکہ ایک آکسفورڈ گریجویٹ کا نام مرشد پاک رکھا ہوا ہے۔ بچے جا کر زمان پارک کے گیٹ کو چوم رہے ہیں، یہ ایک مذہبی فرقہ بن چکا ہے، 127 آرٹیکل لکھے جا چکے ہیں اتنے نیلسن منڈیلا کے لیے نہیں لکھے گئے۔ یہ جو غیر ملکی صحافیوں کو پیسہ دے کر آرٹیکل چھپوا رہے ہیں، کاش یہی پیسہ غزہ کے بچوں کو دیتے۔ اتنا پیسہ صرف ایک مذہبی فرقے کے لیے دیا جا رہا ہے، کل ایبسلوٹلی ناٹ اور آج کانگریس مینوں کے تلوے چاٹ رہے ہیں۔

’عمران خان میکاولی کو بھی شرمندہ کر رہے ہیں‘

ساجد تارڑ نے کہا کہ عمران خان نے بڑی خوبصورتی کے ساتھ ایک سائفر پر 65 جلسے کیے۔ کہتے ہیں کہ میں نے ایبسلوٹلی ناٹ کہا، آج کانگریس مینوں کے تلوے چاٹ رہے ہیں۔ لابی ہائر کرکے کہہ رہے ہیں کہ مجھے بچا لو۔ خان صاحب نے میکاولی سے بڑھ کر کام کر دکھایا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp