اسلامی تعاون تنظیم نے اسرائیل کو ایران میں حماس کے سینیئر سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کا مکمل طور پر ذمہ دار قرار دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اس گھناؤنی حرکت سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہوسکتا ہے۔
سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہونے والے او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے غیرمعمولی اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں اسماعیل ہنیہ پر حملے کو ایران کی سالمیت اور خودمختاری پر حملہ قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے اسرائیل پر حملے کے لیے ایران کو اسلحہ فراہم کرنے کی خبر مسترد کردی
قبل ازیں، پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو اس وقت جنگ نہیں امن کی ضرورت ہے، فلسطین میں جاری جنگ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، اسرائیل کو اس کے مظالم پر جوابدہ بنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے۔ تہران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل نے خطے میں کشیدگی بڑھا دی ہے، آج ایران میں حماس رہنما کو نشانہ بنایا گیا، کل کوئی اور ملک ہوگا، امت مسلمہ کو او آئی سی بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی تفصیلات جاری: اسرائیل سے مناسب وقت پر بدلہ لیا جائیگا، پاسداران انقلاب کا اعلان
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی، جو ہماری طرف سے فلسطین اور ایران کے لیے ہمدردی کا اظہار تھا، اسرائیل نے غزہ میں اسکولوں اور اسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا، ہم غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اجلاس کے دوران او آئی گیمبیا کے وزیر خارجہ مامداؤ تنگارا نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی موت سے مشرق وسطیٰ میں جاری خونریزی میں مزید شدت اور پھیلاؤ کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے جو ممکنہ طور پر ایک وسیع تر تنازع کا باعث بن سکتی ہیں جس کی لپیٹ میں پورا خطہ آسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کے امام شیخ عکرمہ صبری کو گرفتار کر لیا
اس موقع پر ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نے کہا کہ ایران اسرائیلی حملے کا ضرور جواب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی جارحیت اور خلاف ورزیوں کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے کوئی مناسب اقدام نہیں کیا گیا اسی لیے ایران کے پاس اپنے دفاع کے بنیادی حق کو استعمال کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔