سپریم کورٹ شریعت اپیلیٹ بینچ میں بھی بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو جیل میں ملنے والی مراعات کی گونج، ایپلیٹ بینچ نے قذف کیس میں سابق شوہر کی بریت کے خلاف نظرثانی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
مقدمے کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ قذف یعنی جھوٹا الزام لگانے کا ملزم سعودیہ میں ملازمت کرتا تھا۔ سپریم کورٹ شریعت ایپلیٹ بینچ کے سامنے خاتون کے وکیل محمد اسلم خاکی نے موقف اپنایا کہ ملزم سعودیہ سے واپس آیا تو اس کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی تاہم اس نے ولدیت ماننے سے انکار کر دیا، اور خاتون کو طلاق دے دی۔ خاتون نے بدکرداری کا الزام لگانے پر شوہر پر قذف کا کیس کر دیا، لیکن ٹرائل عدالت نے ملزم کو بری کر دیا جبکہ وفاقی شرعی عدالت نے 2 سال قید کی سزا سنائی تاہم سپریم کورٹ نے ملزم کو بری کر دیا۔
خاتون کے وکیل اسلم خاکی نے بتایا کہ اس معاملے میں بچی کی ولدیت کا معاملہ سب سے سنگین ہے۔ خاتون کا سابقہ شوہر بچی کی ولدیت قبول کرے، بچی کی عمر 25 سال ہو چکی ہے۔ ولدیت کے مسائل کی وجہ سے بچی کی شادی نہیں ہو پا رہی ہے۔ اس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ اس بات کا بچی کی شادی سے کوئی تعلق نہیں۔
خاتون کے وکیل نے کہا فیصلے میں صرف اتنا چاہتے ہیں کہ بچی کی ولدیت قبول کی جائے، ملزم کا جھوٹ بولنا ثابت ہوا، ایف آئی اے ریکارڈ کے مطابق وہ ڈیڑھ سال پاکستان میں مقیم رہا جبکہ ملزم کا دعویٰ ہے کہ اپنے گھر رہتے ہوئے بھی اس کی بیوی تک رسائی نہیں تھی، اس پر ٹرائل کورٹ نے معاملہ اللہ پر چھوڑتے ہوئے ملزم کو بری کر دیا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ معاملہ کافی پیچیدہ ہے اس لیے باہمی مشاورت سے فیصلہ سنائیں گے۔
اس کیس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کو جیل میں ملنے والی مراعات کا تذکرہ بھی ہوا۔ ایک موقعے پر چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کے وکیل اسلم خاکی آپ کو جیل بھجوانا چاہتے ہیں۔ جس پر ایڈووکیٹ آن ریکارڈ رفاقت شاہ نے کہا مجھے ذاتی حیثیت میں کیوں جیل بھیجنا چاہتے ہیں؟
اس پر اسلم خاکی ایڈووکیٹنے ازراہ مذاق کہا کہ جیل میں جو سہولتیں عمران خان کو مل رہی ہیں، وہ رفاقت شاہ صاحب کو ملیں تو وہ بھی جیل جانے کو تیار ہو جائیں گے۔ میں تو کئی مرتبہ کہہ چکا ہوں کہ میں جیل جانے کو تیار ہوں، عمران خان کو ملنے والی سہولتیں مجھے دیں تو عمر قید بھی قبول ہے۔