بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو پرتشدد مظاہروں کے بعد ملک چھوڑنے پر مجبور کیے جانے کے 3 دن بعد نوبیل انعام یافتہ ماہر معاشیات محمد یونس نے جمعرات کو ملک کی نگران حکومت کے سربراہ کے طور پر حلف اٹھا لیا ہے۔
یونس نے حلف برداری کی تقریب کے دوران کہا کہ ’میں آئین کی پاسداری، حمایت اور حفاظت کروں گا‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ’ایمانداری‘ سے اپنے فرائض انجام دیں گے۔
حلف برداری کی تقریب بنگلا دیش کے ایوانِ صدر میں منعقد کی گئی، نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر یونس سے بنگلا دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے حلف لیا۔
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر یونس کی عبوری کابینہ میں طلبا رہنما ناہید اسلام اور آصف محمود بھی 17 رکنی عبوری حکومت میں شامل ہیں۔
بنگلہ دیش کی نگراں کابینہ میں کون کون شامل ہیں؟
ڈاکٹر محمد یونس کی 16 رکنی نگراں کابینہ میں ڈھاکہ یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے استاد ڈاکٹر آصف نذرال، انسانی حقوق کے کارکن عادل الرحمان، بنگلہ دیش کے سابق الیکشن کمشنر بریگیڈیئر جنرل (ر) ایم سخاوت حسین، بنگلہ دیش کے سابق اٹارنی جنرل اور نگران حکومت کے مشیر اے ایف حسن عارف، انتخابی مبصر گروپ ’بروٹی‘ کی چیف ایگزیکٹو آفیسر شرمین مرشد، بنگلہ دیش بینک کے سابق گورنر ڈاکٹر صالح الدین احمد شامل ہیں۔
اسی طرح سابق سیکرٹری خارجہ توحید حسین، بیلا کی چیف ایگزیکٹو اور ماحولیات کی ماہر سیدہ رضوانہ حسن، چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس، امتیازی سلوک کے خلاف طلبا تحریک کے رہنما ناہید اسلام، امتیازی سلوک کے خلاف طلبہ تحریک کے رہنما آصف محمود، آئی ایم پی آر آئی کی سینیئر فیلو فریدہ اختر، چٹاگانگ ہل ٹریکٹس ڈیولپمنٹ بورڈ کے چیئرمین سپردیپ چکما، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر بدھن رنجن رائے پودار، گرامین ٹیلی کام کی ٹرسٹی نورجہاں بیگم، دیو بندی اسلامک اسکالر ڈاکٹر اے ایف ایم خالد حسین، مجاہد آزادی فاروق اعظم بیر پرتیک بھی ڈاکٹر محمد یونس کی کابینہ میں شامل ہیں۔
طالب علم مظاہرین نے 84 سالہ یونس کو اس کردار کے لیے تجویز کیا تھا اور وہ جمعرات کی صبح پیرس سے ڈھاکہ واپس آئے جہاں ان کا علاج بھی چل رہا تھا۔
محمد یونس نے ڈھاکہ ہوائی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جذباتی انداز میں کہا کہ ’ملک میں ایک بہت خوبصورت قوم بننے کا امکان ہے، جہاں اعلیٰ فوجی افسران اور طلبا رہنما ان کے استقبال کے لیے آئے ہیں۔
محمد یونس نے کہا کہ آج کا دن ہمارے لیے شاندار ہے۔ ہم فتح کا ایک نیا دن بنانے جا رہے ہیں، بنگلہ دیش کو دوسری بار آزادی مل گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے طلبا ہمیں جو بھی راستہ دکھائیں گے، ہم اس کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ محمد یونس نے کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے تشدد کے بعد امن و امان کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا جس میں کم از کم 455 افراد ہلاک ہوئے تھے اور شہریوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایک دوسرے کی حفاظت کریں جن میں اقلیتیں بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان ہمارا پہلا کام ہے۔ جب تک ہم امن و امان کی صورتحال کو ٹھیک نہیں کرتے تب تک ہم ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھا سکتے۔لوگوں سے میری اپیل ہے کہ اگر آپ کو مجھ پر بھروسا ہے تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ ملک میں کہیں بھی کسی کے خلاف حملہ نہ ہو۔
محمد یونس کا کہنا تھا کہ ’ہر شخص ہمارا بھائی ہے اور ہمارا کام ان کی حفاظت کرنا ہے، پورا بنگلہ دیش ایک خاندان کی مانند ہے۔