انگلینڈ کے علاقے ساؤتھ پورٹ میں چاقو سے حملے کے واقعے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں برپا ہنگامہ آرائی کے الزام میں متعدد سفید فام انتہاپسندوں کو سزائیں سنائی گئی ہیں، دوسری جانب پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق لندن کے علاقے ہنسلو میں دائیں بازو کے انتہاپسندوں کی جانب سے ٹریٹی سینٹر میں توڑپھوڑ، لوگوں پر تشدد اور لوٹ مار سے شہری خوف کا شکار ہوگئے تھے، یہاں رونما ہنگامہ آرائی میں ملوث 2 افراد کو 2 سال 8 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں سوشل میڈیا پر نفرت اور تشدد کو ہوا دینے کے الزام میں 3 افراد گرفتار
فاسٹ ٹریک جسٹس سسٹم کے تحت لیورپول کی عدالت نے بھی ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار 2 ملزمان کو 32 ماہ قید کی سزا سنائی ہے، اسی طرح پلے متھ کراؤن کورٹ میں انتہاپسندوں کے خلاف مظاہرے کے دوران ہنگامہ کرنے کے الزام میں گرفتار 29 سالہ نوجوان کو 18 ماہ اور پولیس پر حملے کے الزام میں 45 سالہ شخص کو بھی 26 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
اسی عدالت میں 51 سالہ شخص پرمظاہرے کے دوران تشدد کے الزام میں 32 ماہ اور 43 سالہ شخص کو پرتشدد مظاہرے، توڑپھوڑ اور لوٹ مار کے الزام میں 16 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں بدترین ہنگامہ آرائی میں ملوث متعدد افراد گرفتار
فسادات کے الزام میں 12 سال سے کم عمر بچوں کی گرفتاریاں
برطانیہ میں حالیہ فسادات کا سب سے زیادہ چونکا دینے والا پہلو ملوث افراد کی عمر ہے، پولیس کی طرف سے اب تک جن لوگوں پر فسادات سے منسلک جرائم کا الزام لگایا گیا ہے ان میں سے ایک چوتھائی سے زائد شہریوں کی عمر 21 سال سے کم ہیں۔
ان میں سے، ایک 11 سالہ لڑکے کو ہارٹل پول میں پولیس کی گاڑی کو آگ لگانے کے بعد آتش زنی کے شبہ میں گرفتار کیا گیا تھا، ایک 15 سالہ لڑکے نے لیورپول میں فسادات کے دوران ایک آدمی کے سر پر ہموار سلیب پھینکنے کا اعتراف کیا ہے، جب کہ ایک 14 سالہ لڑکے نے ہجوم پر آتش بازی کرتے ہوئے پکڑے جانے کے بعد پرتشدد بد نظمی کا اعتراف کیا ہے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں پرتشدد مظاہرے جاری، 6 دن میں 400 سے زائد شہری گرفتار
نیشنل پولیس چیفس کے چیئرمین گیون اسٹیفنز کے مطابق جائے وقوعہ سے جمع کردہ فوٹیجز میں نوجوان اور بچوں کو اس سارے معاملے میں تماش بین کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ ان میں ہجوم کی ذہنیت در آنے کا قوی امکان موجود ہے۔
’میرے خیال میں سب سے کم عمر گرفتاری 11 سال کی تھی۔ اس لیے، میرے خیال میں اگلے چند دنوں کے دوران نوجوانوں، بچوں، نوعمروں سے بات چیت کرنا واقعی انتہائی اہم ہے۔‘
برطانیہ کے پبلک پروسیکیوشن کے ڈائریکٹر نے خبردار کیا ہے کہ فسادات میں ملوث بچوں کو ان کے اعمال کے ’عمر بھر کے نتائج‘ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔