کیا عدالتی فیصلوں کا آئین و قانون کے مطابق ہونا آئینی تقاضا ہے یا نہیں؟ عرفان صدیقی کا جسٹس منصور سے سوال

اتوار 11 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ سے سوال پوچھتے ہوئے کہا ہے کہ کیا عدالتی فیصلوں کا آئین و قانون کے مطابق ہونا بھی آئینی تقاضا ہے یا نہیں؟

سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ عزت مآب جسٹس سید منصور علی شاہ نے فرمایا کہ عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد لازمی آئینی تقاضا ہے، انتظامیہ کے پاس ان فیصلوں پر عمل کرنے کے سوا کوئی چوائس نہیں، اس طرف چل پڑے تو آئینی توازن بگڑ جائے گا۔

عرفان صدیقی نے کہاکہ عالی مرتبت جج صاحب سے سو فی صد اتفاق کرتے ہوئے صرف اتنی رہنمائی مطلوب ہے کہ کیا عدالتی فیصلوں کا  آئین و قانون کے مطابق ہونا بھی آئینی تقاضا ہے یا نہیں؟

انہوں نے کہاکہ کیا عدلیہ کے پاس یہ چوائس موجود ہے کہ وہ آئین کے واضح اور غیر مبہم آرٹیکلز کی نفی کرتے ہوئے اپنی مرضی کا آئین لکھ لے؟ اور کیا  اگر عدالت اس طرح کے فیصلوں کی طرف چل نکلے تو آئینی توازن بگڑے گا یا نہیں؟

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے گزشتہ روز ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی کے پاس اختیار نہیں کہ وہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ کرے۔

یہ بھی یاد رہے کہ حکومت سپریم کورٹ آف پاکستان کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے، اور اس ضمن میں الیکشن ایکٹ میں ترمیم بھی کردی ہے۔ لیکن دوسری جانب پی ٹی آئی نے اس قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے، جس کے بعد گیند ایک بار پر عدالت کے پاس چلی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp