فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے قاہرہ میں جنگ بندی مذاکرات کے نئے دور میں شرکت کے لیے اپنا وفد نہ بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق، حماس نے مصالحت کاروں سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل پر زور ڈالیں کہ پہلے وہ 31 مئی کو امریکی صدر کی جانب سے پیش کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کے نئے سربراہ یحییٰ السنوار کون ہیں؟
حماس نے مصالحت کاروں سے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر جوبائیڈن کی جنگ بندی تجویز اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں پیش کردہ مذاکرات اور اس کے طے کردہ نکات پر عملدرآمد کے لیے اپنا منصوبہ بھی پیش کریں۔
حماس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ مصالحت کاروں کو چاہے کے وہ مذاکرات کو آگے بڑھانے کے بجائے اسرائیل پر طے پائے گئے نکات پر عملدرآمد کے لیے دباؤ ڈالیں کیونکہ نئی تجاویز کے باعث اسرائیل کو فلسطینیوں کے قتل عام کا بہانہ مل رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ :اسکول پر اسرائیلی حملہ، 100 سے زائد فلسطینی شہید
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا، مصر اور قطر کی جانب سے اسرائیل اور حماس کو 15 اگست کے روز قاہرہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی لیے مذاکرات کے نئے دور کی دعوت دی تھی۔ اسرائیلی وزیراعظم نے مذاکرات میں شریک ہونے کی حامی بھری تھی۔