پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کو تحویل میں لینا فوج کا اندرونی معاملہ ہے، تحقیقات آگے بڑھیں گی تو اہم انکشافات سامنے آئیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ فیض حمید 2024 کے انتخابات میں تحریک انصاف کے لیے متحرک رہے، سروس کے دوران وہ اپنی ذات کے اندر ایک ادارہ بن چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں جب مریم نواز نے سب سے پہلے جنرل فیض کے کورٹ مارشل کا مطالبہ کیا تھا
انہوں نے کہاکہ عمران خان کے دور میں پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر ایک کمرے میں آئی ایس آئی سربراہ کی زیرنگرانی ایک فوجی آفیسر بیٹھتے تھے، جو تمام چیزوں پر نظر رکھتے تھے۔
عرفان صدیقی نے کہاکہ فیض حمید حدود و قیود سے آگے نکل کر کام کرتے رہے، وہ صحافیوں، میڈیا اور ججز کو کنٹرول کرتے رہے۔
انہوں نے کہاکہ ابھی تو آئی ایس پی آر نے فیض حمید کو تحویل میں لینے کی پریس ریلیز جاری کی، آگے چل کر انکشافات سامنے آئیں گے تو اس کے سیاست پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔
مسلم لیگی رہنما نے کہاکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا یہ سول ذہن کی سوچ نہیں ہوسکتی، آرمی چیف کا تختہ الٹنے جیسی سازشوں کے تانے بانے بھی ملتے دکھائی دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا، کورٹ مارشل کی کارروائی شروع
واضح رہے کہ پاک فوج نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو ٹاپ سٹی کیس میں تحویل میں لیتے ہوئے کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔