جنرل (ر) فیض حمید ماضی میں کب کب تنازعات کا شکار رہے؟

پیر 12 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو پاک فوج نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی جانب سے آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں جس کی بنیاد پر آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب تادیبی کارروائی اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

جنرل (ر) فیض حمید شاید پاکستان میں سب سے زیادہ مقبول ڈی جی آئی ایس آئی رہے ہیں، ان کے دور میں تنازعات جنم لیتے رہے جس کے باعث وہ کئی کئی ماہ خبروں کی زینت بنے رہے۔ وی نیوز نے ان تنازعات پر ایک نظر ڈالی کہ آیا سابق ڈی جی آئی ایس آئی کا نام کب کب تنازعات کا شکار رہا۔

یہ بھی پڑھیں سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا، کورٹ مارشل کی کارروائی شروع

ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی

موجودہ آرمی چیف اور اس وقت کے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو اکتوبر 2018 میں لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار کی ریٹائرمنٹ کے بعد ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا گیا تھا، چند ماہ بعد جون 2019 کو وزیراعظم عمران خان نے ڈی جی آئی ایس آئی کو تبدیل کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو انٹر سروسز انٹیلیجنس کا سربراہ تعینات کردیا، اور لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کی بحیثیت کور کمانڈر گوجرانوالہ پوسٹنگ کردی گئی۔

جنرل (ر) فیض حمید کے دور میں جب پاک فوج نے لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کرنے کی سمری وزیراعظم ہاؤس بھیجی تو سمری کی منظوری میں تاخیر ہوئی، اور کہا جاتا ہے کہ فوج اور تحریک انصاف کے درمیان تناؤ کا باعث یہی تاخیر بنی تھی۔

فیض آباد دھرنا

تحریک لبیک پاکستان نے سال 2017 میں سینیٹ اجلاس میں پیش کیے گئے بل میں ختم نبوت کے معاملے پر ترمیم کے بعد نومبر 2017 میں فیض آباد کے مقام پر دھرنا دیا تھا، اس دھرنے کے باعث ملک بھر میں سیاسی عدم استحکام بڑھا تھا، بعد ازاں جب ایک معاہدے کے ذریعے دھرنا ختم کیا گیا تو اس معاہدے کی تحریر میں با وساطت میجر جنرل فیض حمید لکھا ہوا تھا، اس معاہدے کے بعد جنرل (ر) فیض حمید عوام میں مقبول ہونا شروع ہوئے۔

فیض آباد دھرنا کیس کے عنوان سے سپریم کورٹ میں کیس بھی چلا، جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف انکوائری بھی کی گئی تاہم تمام اسٹیک ہولڈرز کے جوابات کی روشنی میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو کلین چٹ دے دی گئی اور پنجاب حکومت کو ذمے دار قرار دے دیا گیا۔

سیاست میں مداخلت

جنرل (ر) فیض حمید پر سیاست میں مداخلت اور سیاسی رہنماؤں کو پاکستان تحریک انصاف میں شامل کرانے پر زور دینے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا، مریم نواز نے گزشتہ سال ایک انٹرویو میں جنرل (ر) فیض حمید کے کورٹ مارشل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنرل (ر) فیض حمید نے 2 سال مسلم لیگ ن کی حکومت کو ختم کرنے اور 4 سال عمران خان کی حکومت کی حمایت کے ذریعے ملک کو تباہ کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔

دورہ کابل

امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے کے بعد جب طالبان نے کابل کا کنٹرول سنبھالا تو جنرل (ر) فیض حمید نے افغانستان کے دورے پر ایک مختصر سی ویڈیو میں چائے کی پیالی پکڑے ہوئے کہا تھا کہ “Everything will be fine”، اس بیان پر افغانستان حکومت کی جانب سے ناخوشگواری کا اظہار بھی کیا گیا اور افغان حکومت نے سمجھا کہ شاید پاکستان افغانستان کے اندرونی معاملات پر اثرانداز ہورہا ہے، اس معاملے کے بعد بھی افغان حکومت کا پاکستان کی پالیسی میں کچھ غصہ نظر آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں جب مریم نواز نے سب سے پہلے جنرل فیض کے کورٹ مارشل کا مطالبہ کیا تھا

یہ بھی واضح رہے کہ جب جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف تعینات کیا گیا اس وقت فیض حمید سنیارٹی میں چوتھے نمبر پر موجود تھے، عام طور پر یہ خبریں بھی سامنے آتی رہیں کہ عمران خان فیض حمید کو آرمی چیف لگانے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ تاہم اس وقت پی ڈی ایم کی حکومت بن جانے کے باعث فیض حمید نے نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہوتے ہی قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp