امریکا نے کہا ہے کہ وہ ایران اور اس کے حمایت یافتہ گروپس کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں کسی بھی بڑے حملے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
امریکا کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا، ’ایران رواں ہفتے ممکنہ طور پر اسرائیل پر حملہ کرسکتا ہے، ہم یقناً یہ نہیں دیکھنا چاہتے کہ اسرائیل اپنا دفاع خود کرے، جیسا کہ اس نے اپریل میں کیا تھا، لیکن اگر اب اسرائیل پر حملہ ہوا تو ہم اسرائیل کے دفاع کے لیے اس کی مدد جاری رکھیں گے۔‘
یہ بھی پڑھیں: ایران چند روز میں اسرائیل پر حملہ کرسکتا ہے، اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اتوار کو گائیڈڈ میزائلوں سے لیس آبدوز اور طیارہ بردار بحری جہاز ابراہم لنکن کی مشرق وسطیٰ میں تعیناتی کے لیے ان کی روانگی کا حکم دیا تھا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ جنگی بحری جہاز ابراہم لنکن پہلے ہی جنوبی بحر چین کے قریب پہنچ چکا ہے اور اسے مشرق وسطیٰ پہنچنے میں مزید ایک ہفتہ لگے گا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس بحری بیڑے کو پہلے ہی مشرق وسطیٰ کی جانب روانہ کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے اسرائیل پر حملے کے لیے ایران کو اسلحہ فراہم کرنے کی خبر مسترد کردی
واضح رہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی کو ایران کے دارالحکومت تہران میں ہونے والے اسرائیلی میزائل حملے میں شہید ہوگئے تھے، وہ صدر محمود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے۔
اسرائیلی جنگی طیاروں نے اس واقعہ سے ایک روز قبل بیروت کے ایک نواحی علاقے میں واقع ایک عمارت پر 4 میزائل داغے تھے جس کے نتیجے میں حزب اللہ کمانڈر فواد شکر جاں بحق ہوگئے تھے۔ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ایران، حماس اور حزب اللہ نے اسرائیل سے بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔