وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے سوشل میڈیا پرنا پسندیدہ اور ریاست مخالف مواد پر نظررکھنے اور ایسا مواد پھیلانے والوں کو پکڑنے کے لیے فائر وال کو کامیابی کے ساتھ نصب کرنے کی تصدیق کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:انٹرنیٹ فائر وال لگنے سے سوشل میڈیا کس طرح متاثر ہوگا؟
وفاقی وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فائر وال کی تنصیب کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ دُنیا بھر کی حکومتیں سائبر سیکیورٹی کے لیے فائر وال کا استعمال کرتی ہیں تاہم جہاں تک انٹرنیٹ سست ہونے کی بات ہے تو اس سے متعلق سروس پرووائیڈر خاص طور پرپاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) سے ڈیٹا مانگا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شزہ فاطمہ نے کہا کہ پوری دُنیا میں حکومتیں سائبر سیکیورٹی کے لیے فائر وال انسٹال کرتی ہیں، لیکن ملک میں پہلے صرف واٹس ایپ کے سست ہونے کی شکایات آ رہی تھیں، لیکن بعد میں دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور انٹرنیٹ کے سست ہونے کی بھی شکایات موصول ہوئی ہیں، جس کے لیے انٹرنیٹ پرووائیڈر سے بات کر لی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:انٹرنیٹ فائروال منصوبہ پاکستان میں قابل عمل ہو پائے گا؟
انہوں نے بتایا کہ سائبر سیکیورٹی کے حملوں سے بچنے کے لیے فائر وال انسٹال کی جاتی ہے، فائر وال سے پہلے ویب مینجمنٹ سسٹم تھا، حکومت اب اس سسٹم کو اَپ ڈیٹ کررہی ہے۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ گزشتہ 2 ہفتے سے انٹرنیٹ کے سست ہونے سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے، ملک میں انٹرنیٹ پر کتنے حملے ہوئے اس سے متعلق جلد آگاہ کریں گے کہ اب تک کتنے سائبر حملے ہو چکے ہیں۔
ہمارے ہاں میڈیا اور عوام کے اندرتنقید کی جاتی ہے لیکن دیکھنے کی بات یہ ہے کہ اس ملک پر کتنے سائبر حملے ہو رہے ہیں، سب جانتے ہیں کہ ان حملوں سے بچنے کے لیے حکومتیں سائبر سیکیورٹی کے اقدامات کے طور پر فائر وال کو اپنے انٹرنیٹ نظام پر انسٹال کرتی ہیں۔ فائر وال انسٹال کرنے کا مقصد ملک اور عوام کو سائبر حملوں سے محفوظ بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں فائروال کے ذریعے سوشل میڈیا کنٹرول کرنے کی تیاری، وی پی این بھی کام نہیں آئے گا
ادھر میڈیا رپورٹس کے مطابق فائر وال کی تنصیب کا دوسرا ٹرائل کامیابی کے ساتھ مکمل کر لیا گیا ہے، جب کہ ٹیلی کام ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے کہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں پر فائر وال انسٹال کر دی گئی ہے، جس کے بعد سوشل میڈیا سروسزآئندہ 2 سے 3 روز میں معمول پر آ جائیں گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق موبائل سگنل انٹرنیٹ سروس کو بھی ڈاؤن کیا گیا ہے، سوشل میڈیا پر آڈیو ویڈیو اَپ لوڈنگ اور ڈاؤن لوڈنگ دونوں کو بند کر دیا گیا گیا تھا، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی کے پیش نظر فائر وال کی تنصیب کی جا رہی ہے،۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فائر وال کے انسٹال کرنے سے سوشل میڈیا پر نا پسندیدہ، نفرت آمیز مواد کو روکا جا سکے گا، یہ فائر وال ڈیپ پیکٹ انسپکشن کی صلاحیت کی حامل ہو گی۔ جس سے سوشل میڈیا پرپروپیگندا پوائنٹس کی نشاندہی کی جا سکے گی اور قومی سلامتی سے متعلق پروپیگنڈا کرنے والی آئی ڈی کو بھی بلاک کیا جاسکے گا۔
انٹرنیٹ کی سست روی سے تاجروں کے کروڑوں روپے کے سودے متاثر ہوئے ہیں، افتخار شیخ
کراچی چیمبر آف کامرس ایند انڈسٹری کے صدر افتخار شیخ نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ کی سست روی سے ہمارے کاروباری معمولات بھی انہتائی سست روی کا شکار ہو گئے ہیں، جس سے کاروباری لوگوں کا بہت نقصان ہوا ہے۔
ہمارے کاروباری سودے متاثر ہوئے، قیمتوں میں بھی نقصان ہوا ہے، ایک ڈیڑھ ہفتے کی وجہ سے جن لوگوں کے سودے ایک دن میں ہونے تھے انہیں مکمل ہونے میں 3 سے 4 دن لگ گئے، حکومت سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ ہمارا نقصان ہورہا ہے۔
ہمارا اپنا تخمینہ ہے کہ ہمیں اس سے 5 سو ملین کا نقصان ہفتے میں ہو جاتا ہے، انٹرنیٹ کی بندش سے باقی سرگرمیاں بھی بہت متاثر ہوئی ہیں لیکن سب سے زیادہ نقصان تاجر برادری کا ہو رہا ہے۔
ہمارے کنٹریکٹ بہت متاثر ہوئے ہیں، حکومت ایک 2 روز کی بات کرتی ہے لیکن ہمیں ایسا لگتا نہیں کہ انٹرنیٹ کی سست روی کا مسئلہ حل ہو۔
فائر وال کیا ہے؟
فائر وال اصل میں ایک ایسا سافٹ ویئر ہوتا ہے جو کسی بھی نیٹ ورک پر آنے والی اور اس سے باہر جانے والی ٹریفک کو انٹرنیٹ کے اندر فراہم کیے گئے پروٹوکول کے حساب سے بلاک کرتا ہے یا ڈیٹا آگے ٹرانسفر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
یہ فائروال کوئی سادہ یا عام طور پر استعمال ہونے والا فائروال نہیں ہے بلکہ اس میں جو چیز سب سے اہم استعمال کی جاتی ہے وہ ڈیپ پیکٹ انسپکشن ہے۔
انٹرنیٹ پر انفارمیشن کا تبادلہ پیکٹس کی صورت میں ہوتا ہے جس میں 2 چیزیں ہوتی ہیں، ایک پیکٹ ہیڈر اور دوسرا پیکٹ پیلوڈ پہلے میں بھیجنے والے اور موصول کرنے والے کا ایڈریس، پروٹوکول، پورٹ اور سیکیورٹی انفارمیشن ہوتی ہے جبکہ پے لوڈ پیکٹ میں اصل میسج یا بھیجی گئی معلومات ہوتی ہیں۔
عام طور پر فلٹر یا فائروال میں پیکٹ کا صرف ہیڈر چیک کیا جاتا ہے اور اس پر ٹریفک رولز کے حساب سے عمل کیا جاتا ہے اس کو شلو پیکٹ انسپکشن کہا جاتا ہے، میسج کے اندر کیا ہے وہ چیک نہیں کیا جاتا لیکن ڈی پی آئی کی صورت میں پیکٹ کا اصل میسج بھی چیک کیا جاتا ہے۔
ڈیپ پیکٹ انسپکشن کے لیے انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیاں آئی ایس پیز کے آلات میں مخصوص سافٹ وئیر اور ہارڈوئیر انسٹال کیے جاتے ہیں، ڈی پی آئی کا مقصد انٹرنیٹ ٹریفک کی جانچ کر کے کوالٹی کو بہتر بنانا ہے۔