سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے اپنی اپیل مسترد ہونے کے بعد، آپشنز انٹرنیشنل نے مسابقتی ایکٹ 2010 کے سیکشن 40(8) کے تحت 60 لاکھ روپے جرمانے کی رقم قومی خزانے میں جمع کرادی ہے۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر عملدرآمد ایک جامع قانونی جنگ کے خاتمے کی نشاندہی کرتا ہے جس کا آغاز اسٹاربکس کی ایک باضابطہ شکایت سے ہوا تھا اور جس کے نتیجے میں مسابقتی کمیشن آف پاکستان یعنی سی سی پی کی جانب سے تحقیقات اور نفاذ کی کارروائی عمل لائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی و اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ سے کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں؟
امریکی ریاست واشنگٹن کے شہر سیئٹل کی مشہور کافی ہاؤس چین اسٹاربکس نے پاکستانی ریسٹورنٹ کے خلاف دھوکہ دہی سے اسٹاربکس کافی پیش کرنے اور اپنی مصنوعات کی برانڈنگ میں اسٹاربکس کے ٹریڈ مارکس کو استعمال کرنے پر قانونی کارروائی شروع کی تھی۔
عالمی فوڈ کمپنی نے لاہور میں قائم کیفے پر صارفین کو دھوکہ دینے اور اس کے کاروباری مفادات کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے باور کرایا تھا کہ اس نے پاکستان میں کسی بھی فرنچائز کو کاروبار کی قانونی اجازت نہیں دی ہے۔
مزید پڑھیں:میکڈونلڈز کو بائیکاٹ سے کتنا مالی نقصان ہوا؟
واضح رہے کہ جون 2024 میں، کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل یعنی سی اے ٹی نے لاہور میں آپشنز انٹرنیشنل کے زیر انتظام قائم ریسٹورنٹ کی اپیل مسترد کرتے ہوئے نہ صرف کمپنی کو غیر قانونی طور پر اسٹاربکس برانڈ نام اور لوگو استعمال کرنے سے روک دیا تھا بلکہ بنیادی جرمانے کی رقم 50 لاکھ سے بڑھاکر 60 لاکھ روپے کردی تھی۔
آپشنز انٹرنیشنل نے سی اے ٹی کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جسے عدالت عظمیٰ نے خارج کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ آپشنز انٹرنیشنل اپنی مصنوعات کو بین الاقوامی برانڈ نام اسٹاربکس کے نام سے بیچتے اور اس کے لوگو کا استعمال کرتے ہوئے غیر معمولی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جو دھوکہ دہی کی مارکیٹنگ کے مترادف ہے۔