شوکت علی کو مداحوں سے بچھڑے 2 برس بیت گئے

اتوار 2 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستانی موسیقی کا بڑا نام اور کئی مشہور لوک گیتوں کو زندگی دینے والے غزل اور لوک گلوگار شوکت علی 2 اپریل 2020 کو لاہور میں انتقال کر گئے تھے۔ شوکت علی لاہور کے کمبائنڈ ملٹری اسپتال میں زیرِ علاج تھے۔ وہ جگر کے عارضے میں مبتلا تھے اور یہی مرض ان کی موت سبب بنا۔ شوکت علی لاہور میں  آسودہ خاک ہیں۔ ان کی دوسری برسی پر قارئین کے لیے ان کی زندگی اور خدمات کا احاطہ کیا گیا ہے۔

شوکت علی : فن و زندگی

شوکت علی 1944 میں لاہور میں اندرون بھاٹی گیٹ میں پیدا ہوئے تھے۔ پانچ سے زائد دہائیوں پر محیط اپنے موسیقی کے سفر کے دوران انہوں نے کئی پاکستانی فلموں کے لیے گانے گائے۔ شوکت علی 1960 کی دہائی میں پاکستانی فلموں میں گائیکی کے منظر نامے پر اس وقت ابھرے تھے جب انھوں نے اس وقت کی مشہور فلم ’تیس مار خان‘ کے لیے گانے گائے۔

1965 میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والی جنگ کے دوران شوکت علی نے ملی تغمے بھی گائے جو تاحال مشہور ہیں۔’جاگ اٹھا ہے سارا وطن‘ آج بھی ان کی پہچان ہے اور کئی گلوکاروں نے کئی مرتبہ اسے گایا ہے۔ شوکت علی کی وجہ شہرت لوک موسیقی رہی۔ شوکت علی کے تین بیٹے امیر شوکت علی، عمران شوکت علی اور محسن شوکت علی بھی گلوکار ہیں۔

تصویر بشکریہ: شوکت علی فین کلب

شوکت علی کے آباؤ اجداد گجرات سے لاہور آباد ہوئے اور پھر ہمیشہ کے لیے زندہ دلان ہو گئے۔ یہی زندہ دلی شوکت علی کا خاصا تھی۔’بسم اللہ بسم اللہ‘ ان کا تکیہ کلام تھا۔ شوکت علی 2 سال کے تھے جب ان کے والد میاں فقیر محمد دنیا سے چل بسے۔

والد ٹیلر ماسٹر تھے اور پہلوانی کا شوق بھی رکھتے تھے لیکن ان کا سایہ بہت جلد بچوں کے سر سے اٹھ گیا۔ اس کے بعد یتیم بچوں کی ماں نے ہی باپ کا کردار بھی نبھایا۔

ایوارڈز، اعزازات

شوکت علی کو کئی اعزازات سے نوازا گیا تاہم موسیقی کے لیے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے حکومتِ پاکستان نے انہیں 1990 میں پرائڈ آف پرفارمنس کے اعزاز سے نوازا تھا۔

شوکت علی کے پہلے گیت پر پابندی کیوں لگی؟

شوکت علی نے اپنے بڑے بھائیوں عنایت علی اور عاشق علی سے گانے کی باقاعدہ تربیت حاصل کی پھر 60 کی دہائی میں موسیقار ایم اشرف نے فلم ’تیس مار خان‘ میں ایک گیت گوایا جس کی استھائی یوں تھی ’پگڑی اتار چورا، پگڑی اتار چورا‘۔

فلم میں یہ گیت اس وقت کے سپر اسٹار علاؤالدین پر فلمبند ہوا اور مشہور ہو گیا۔ حکومت کی طرف سے اس گیت پر فوراً پابندی عائد کرنے کے احکامات دیے گئے۔ وجہ یہ تھی کہ حکمرانوں میں پگڑی کسی صاحب اقتدار کے لباس کا مستقل حصہ تھی۔

’جاگ اٹھا ہے سارا وطن‘

شوکت علی نے ریڈیو، ٹی وی، فلم، تھیٹر کے ساتھ ساتھ میلوں ٹھیلوں میں بھی گایا۔ اپنی ہنس مکھ، ملنسار اور عاجزانہ طبیعت کے باعث حلقہ یاراں میں بے حد مقبول تھے۔

1964 کے آخری دنوں میں یہ گیت ’ساتھیو مجاہدو جاگ اٹھا ہے سارا وطن‘ شوکت علی اور مسعود رانا نے گایا تھا۔ یہ گیت فلم ’مجاہد‘ کے لیے ریکارڈ کیا گیا تھا جسے حمایت علی شاعر نے لکھا تھا۔ اس کی دھن موسیقار خلیل احمد نے ترتیب دی۔ ستمبر 65 کی جنگ میں یہ فلمی گیت ملی ترانے کی حیثیت اختیار کر گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp