ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث کراچی کا درجہ حرارت مستقل ناقابل برداشت حد تک بڑھ رہا ہے اور ایک تحقیق کے مطابق کنکریٹ کا یہ جنگل اگر ایسے ہی پھیلتا رہا تو آئندہ 3 برسوں میں کراچی ان شہروں میں شامل ہوجائے گا جو ناقابل رہائش ہیں۔ کراچی کو اس وقت انواع و اقسام کے مسائل کا سامنا ہے لیکن سوائے گلبرگ ٹاؤن کے کسی اور کو اس پریشانی کا احساس نہیں کہ سب سے بڑا چیلنج اس وقت بڑھتے درجہ حرارت کو روکنا ہے۔ اس حوالے سے گلبرگ ٹاؤن نے ’روڈ سائیڈ جنگل‘ کے نام سے پودے لگانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے تا کہ شہر کے درجہ حرارت کو انسان دوست بنایا جا سکے۔
’کراچی ایک کنکریٹ کا جنگل بن چکا ہے‘
گلبرگ ٹاؤن کے چئیرمین نصرت اللہ کہتے ہیں کہ ویسے تو ٹاؤن کی ذمہ داری میونسپل سروسز کی ہے لیکن ہم نے کوشش کی ہے کہ میونسپل سروسز کے ساتھ ساتھ عوام کو تفریحی اور صحت مندانہ سرگرمیاں بھی فراہم کریں۔
یہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ نے بجٹ میں موسمیاتی تبدیلی کو نظر انداز کرنے پر کس کی سرزنش کی؟
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا کو موسمیاتی تبدیلیوں جیسے چیلنج کا سامنا ہے اور کراچی بھی اس سے شدید متاثر ہورہا ہے۔ ’کراچی اس وقت کنکریٹ کا جنگل بن چکا ہے جس نے ماحول پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں اور حال ہی میں ہیٹ ویو کے باعث اموات بھی ہوئی ہیں‘۔
’چیلنج سے نمٹا نہ گیا تو 3 سال بعد کراچی رہنے کے قابل نہیں رہے گا‘
نصرت اللہ نے کہاکہ حال ہی میں ہونے والی امریکی یونیورسٹی کی ایک تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ کراچی دنیا کے ان شہروں میں شامل ہے جہاں ماحول کی بہتری کے لیے کام نہ کیا گیا اور پودے نہ لگائے گئے تو آئندہ 2 سے 3 سال بعد کراچی رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔ یعنی گرمی کی شدت میں اضافہ ہوجائے گا، جبکہ اس کے اثرات ہم گزشتہ 3 ماہ میں دیکھ چکے ہیں۔
’گلبرگ کا روڈ سائیڈ جنگل کیا ہے‘
انہوں نے کہاکہ اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے گلبرگ ٹاؤن نے 50 ہزار پودے لگانے کا آغاز کیا ہے جس میں اب تک 10 ہزار پودے لگ چکے ہیں جس کو روڈ سائیڈ جنگل کا نام دیا گیا ہے۔ ’ہمارا نعرہ ہے کہ آئیں کراچی کے لیے درخت لگائیں اور شہر کو سرسبز بنائیں‘۔
’یہ پودے 3 سال بعد تناور درخت ہوں گے‘
ڈائریکٹر فاریسٹ گلبرگ ٹاؤن ندیم حنیف نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی کی بات تو سب کرتے ہیں لیکن گلبرگ ٹاؤن نے اس حوالے سے عملی قدم اٹھایا ہے اور اس وقت جو پودے لگائے جا رہے ہیں یہ بہت جلد تناور درخت بن چکے ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں موسمیاتی تبدیلی نے ایشیائی ٹائیگر مچھر کو یورپ میں شیربنادیا
انہوں نے کہاکہ جن 50 ہزار پودوں کا ہم نے ہدف رکھا ہے اس میں نیم، بکائن، گل مہر، عمل طاس، ریمبلی اور مورینگا کے پودے شامل ہیں جو کراچی کے مقامی درخت ہیں۔
3 سال بعد درجہ حرات 40 سے 50 فیصد کیسے کم ہوجائے گا؟
ندیم حنیف کے مطابق یہ پودے لگنے سے 3 سال بعد کم سے کم گلبرگ ٹاؤن کا درجہ حرارت 40 سے 50 فیصد کم ہوجائے گا۔ ’50 ہزار درخت گلبرگ ٹاؤن صرف اس سال لگا رہا ہے جبکہ 2 لاکھ کے قریب مقامی بیج ہم بو چکے ہیں جن سے آئندہ شجر کاری جاری رکھی جائے گی‘۔