آزاد کشمیر کے قائم مقام صدر نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا ذمہ دار عمران خان حکومت کو کیوں قرار دیا؟

منگل 20 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آزاد جموں و کشمیر کے قائم مقام صدر چوہدری لطیف اکبر نے 5 اگست کے بھارتی اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والی صورتحال کا ذمہ دار اس وقت کی عمران خان حکومت کو قرار دے دیا۔

ایوان صدر مظفرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بھارتی اقدام کے خلاف اگر اس وقت کی حکومت پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے رجوع کرلیتی تو آج جموں و کشمیر کی یہ صورتحال نہ ہوتی۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی پہلی قرارداد کے 76 سال، کچھ بھی تو نہ بدلا

قائم مقام صدر چوہدری  لطیف اکبر نے مقبوضہ کشمیر میں ستمبر سے اکتوبر کے دوران ہونے والے انتخابات کو ناٹک قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور کہا کہ پوری ریاست جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام رائے شماری کرائی جائے، ہمارے نزدیک ریاست جموں و کشمیر بشمول گلگت بلتستان کا وہی اسٹیٹس ہے جو اگست 1947ء میں تھا۔

‎چوہدری  لطیف اکبر نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر میں کوئی بھی الیکشن رائے شماری کے متبادل نہیں ہوسکتے، اقوام متحدہ کی قراردادوں میں واضح طور پر بیان ہے کہ کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر ریاست جموں و کشمیر کا تشخص تبدیل نہیں کرسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کبھی بھی مقبوضہ کشمیر کو اپنا حصہ نہیں بنا سکے گا، وزیراعظم شہباز شریف

انہوں نے کہا کہ اقوم متحدہ نے بھارت کے 5 اگست کے اقدامات کو اب تک تسلیم نہیں کیا، بھارت مقبوضہ کشمیر کے مخلتف ریجنز کے درمیان نئی حدبندی کے ذریعے آبادی کا تناسب بدل رہا ہے تاکہ جموں میں اپنے زیراثر علاقوں کو پوری مقبوضہ ریاست پر برتری دلائی جاسکے۔

لطیف اکبر نے حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو ایسے جعلی اقدامات سے روکے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل ہمیں آزادی کے لیے مسلح جد جہد کا حق دیتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ بیرون ملک دورے کی رپورٹ اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp