سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں 2 رکنی بینچ نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کو عہدے سے ہٹانے کے لیے ایڈووکیٹ طارق منصور کی درخواست پر سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کالعدم قرار دی جائے، درخواست گزار کی لاہور ہائیکورٹ سے استدعا
دوران سماعت درخواست گزار ایڈووکیٹ طارق منصور نے موقف اپنایا کہ درخواست پر جلد سماعت مکمل کی جائے، 6 ہفتوں بعد درخواست غیر مؤثر ہوجائے گی،جسٹس یوسف علی سعید نے استفسار کیا کہ کیا چھ ہفتوں بعد نائب وزیراعظم کی تقرری ختم ہوجائے گی؟
سرکاری وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اسی نوعیت کی درخواستیں پشاور اور لاہور ہائیکورٹ سے مسترد ہوچکی ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ آئین میں ڈپٹی پرائم منسٹر کا کوئی عہدہ نہیں ہے، اسحاق ڈار کو 90 لاکھ روپے کے مساوی مراعات
یہ بھی پڑھیں:نائب وزیراعظم پاکستان اسحاق ڈار کا دورہ بشکیک ملتوی کیوں ہوا؟
ملیں گی، آئین میں وزیراعظم اور نگراں وزیراعظم کے عہدے کے علاوہ ایسا کوئی عہدہ نہیں ہے۔
عدالت نے درخواست کی فوری سماعت کی استدعا پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 6ہفتوں کے لیے ملتوی کردی اور 6 ہفتے بعد فریقین سے تحریری جواب طلب کرلیا۔
یاد رہے کہ ایڈووکیٹ طارق منصور نے رواں سال مئی میں اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
ایڈووکیٹ طارق منصور نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ آئین و قانون سمیت رولز میں ڈپٹی وزیر اعظم کا کوئی عہدہ نہیں، اسحاق ڈار کی تقرری کو کالعدم قرار دیا جائے۔