روایتی کاغذ پر چھپے ہوئے اخبار کے مقابلے میں اسی اخبار کا آن لائن ایڈیشن اپنے قارئین کو ایک اہم سبقت فیڈ بیک کی فراہم کرتا ہے، جو فوری، براہ راست اور شاید ایمانداری کے ساتھ دل سے بھی ہوتی ہے، ایسا ہی کچھ ہوا کراچی میں رونما ہونیوالی حالیہ جان لیوا ایکسیڈنٹ کی خبر کے ساتھ، جسے معروف انگریزی روزنامے کے آن لائن ایڈیشن سے ایکس پر پوسٹ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی کی کارساز روڈ پر تیز رفتار گاڑی سے جاں بحق باپ بیٹی کون تھے؟
کراچی کے علاقہ کارساز میں ایک خاتون ڈرائیور نے گزشتہ منگل کو اپنی بیش قیمت اسپورٹس یوٹیلٹی وہیکل یعنی ایس یو وی کو انتہائی تیزرفتاری سے چلاتے ہوئے متعدد موٹر سائیکل سواروں اور ایک کار کو ٹکر مار کر تباہ کردیا تھا، اس واقعہ میں ایک موٹر سائیکل پر سوار باپ اور بیٹی موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے۔
No Dawn – It wasn’t a fast moving SUV – it was a woman who disgustingly showed no remorse (toxicology report pending) & should be held accountable. Cannot exploit the very serious issue of mental health when you are actively sitting on multiple business boards. https://t.co/MuDgLe4hyN
— Bakhtawar B-Zardari (@BakhtawarBZ) August 21, 2024
ڈان نے اس واقعہ کی خبر کچھ اس نوعیت کے ابتدائی جملے کے ساتھ ایکس پر پوسٹ کی کہ کارساز کے قریب پیر کی شام ایک تیز رفتار ایس یو وی کی ٹکر سے خاتون سمیت 2 افراد جاں بحق اور تین زخمی ہو گئے، جسے ایکس ڈاٹ کام پر دوبارہ پوسٹ کرتے ہوئے بختاور بھٹو زرداری نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ یہ تیزرفتار اسپورٹس یوٹیلٹی وہیکل یعنی ایس یو وی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:کارساز ٹریفک حادثہ: ملزمہ کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں، ڈی آئی جی ایسٹ کراچی
واضح رہے کہ پولیس گزشتہ روز اس جان لیوا ایکسیڈنٹ کی ذمہ دار ملزمہ نتاشا دانش کو عدالت میں ریمانڈ کے لیے پیش نہیں کرسکی تھی، جناح اسپتال کے ڈاکٹر کی جانب سے ملزمہ کی ذہنی صحت کی بنیاد پر اسے عدالت میں پیشی کے قابل تسلیم نہیں کیا گیا تھا، جس پر عدالت نے ملزمہ کو ایک روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیدیا تھا۔
مزید پڑھیں:کراچی: کارساز روڈ پر خوفناک حادثے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر آگئی
ایک ایسے وقت کہ جب سوشل میڈیا پر اس واقعہ کی سنگینی اور اشرافیہ کی غیر قانونی حرکتوں پر تنقید اور قانون کی بے بسی کا رونا رویا جارہا ہے، ایکس ڈاٹ کام پر بختاور بھٹو زرداری کا تبصرہ انسانی ہمدردی کے جذبات کے اظہار سمیت ان کی عوامی موقف کو درست تسلیم کرنے کے مترادف سمجھا جارہا ہے۔
واقعہ پر عوامی ردعمل کی ترجمانی کرتے ہوئے بختاور بھٹو زرداری نے ملزمہ کے ذہنی صحت کے مسائل کو ان کی کاروباری اداروں میں پوزیشن سےجوڑتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ ’جب آپ ایک سے زیادہ کاروباری بورڈز پر فعال طور پر بیٹھے ہوں تو ذہنی صحت کے انتہائی سنگین مسئلے سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔‘
مزید پڑھیں: کارساز ٹریفک حادثہ: کیا ملزمہ واقعی نفسیاتی مریضہ ہے، جناح اسپتال کی رپورٹ کیا ظاہر کرتی ہے؟
بختاور بھٹو کی پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سینیٹر سحر کامران نے لکھا ہے کہ ایک ’ذہنی صحت‘ کے مسئلہ سے دوچار فرد کو ایس یو وی چلانے کی اجازت تھی کہ اسے لائسنس دیدیا گیا تھا کہ اپنی راہ میں آئے کسی کو بھی ہلاک کردے اور پھر بھاگنے کی کوشش بھی کرے۔