ستمبر میں ہونے والے آئی ایم ایف بورڈ اجلاس میں پاکستان کا کیس آجائے گا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

بدھ 21 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امید ظاہر کی ہے کہ ستمبر میں ہونے والے آئی ایم ایف کے بورڈ اجلاس میں پاکستان کا کیس آجائے گا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما و سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے گفتگو کرتے ہوئے آئی ایم پروگرام کے بارے میں میڈیا پر چلنے والے خبروں کے حوالے سے وضاحت کی۔
انہوں نے کہاکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہمارے معاملات مثبت انداز میں آگے بڑے رہے ہیں اور ستمبر میں ہونے والے بورڈ اجلاس میں پاکستان کا کیس ایجنڈے میں شامل ہونے کی امید ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہاکہ آئی ایم ایف کچھ شرائط ہیں جن کے مطابق اکتوبر سے پہلے ڈیپازٹ پروٹیکشن ترمیمی بل منظور کرنا ضروری ہے اور ہم کمیٹی کی تجویز پر آئندہ ہفتے بل پارلیمنٹ میں پیش کردیں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ طے پا چکا ہے جس کے مطابق عالمی مالیاتی ادارہ 37 ماہ کی مدت میں پاکستان کو 7 ارب ڈالر کا قرض دے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

جیسن گلیسپی کا پی سی بی پر واجبات کی عدم ادائیگی کا الزام، پاکستان کرکٹ بورڈ کا مؤقف بھی آگیا

غزہ میں 15 رضاکاروں کی شہادت: اسرائیلی فوج کا پیشہ ورانہ غفلت پر 2 افسران کے خلاف کارروائی کا اعلان

متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے

’آپ تو مردہ باپ کے انگوٹھے لگواتے ہوئے پکڑے گئے تھے‘، شیر افضل مروت نے معید پیرزادہ کو آڑے ہاتھوں لے لیا

شامی ایئرلائنز کا متحدہ عرب امارات کے لیے براہِ راست پروازیں بحال کرنے کا اعلان

ویڈیو

اوورسیز کانفرنس انتہائی مؤثر رہی، زبردست نتائج سامنے آئیں گے، رانا گلزار

بلوچستان کے مسائل کا حل کیسے ممکن، کیا پیپلزپارٹی نے صدارت کے بدلے نہروں کا سودا کیا؟

لاہور میں رنگارنگ ثقافتی میلے کی دھوم

کالم / تجزیہ

میں نے کچھ غلط نہیں کیا’ سیریز ایڈولینس پر ایک مختلف نقطہ نظر‘

اجیت کور: لاہور کی سڑکوں پر جن کی یادوں کا سفر جاری رہا

پاکستانی میڈیا: سچ کے بجائے منظر نامے کا اسیر؟