پاکستان بارکونسل کے 6 ممبران نے الیکشن ایکٹ میں حالیہ ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے، درخواست میں الیکشن کمیشن، وزارت قانون اور وفاق پاکستان سمیت دیگرکوفریق بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جمعرات کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں بار کونسل کے 6 ممبران کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن ایکٹ میں حالیہ ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے اور سپریم کورٹ وفاقی حکومت اورالیکشن کمیشن کوحالیہ ترمیم پر عملدرآمد روکنے کا حکم دے۔
درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں حالیہ ترمیم آئین پاکستان کی مختلف شقوں سے تصادم ہے، الیکشن ایکٹ میں حالیہ ترمیم سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:الیکشن ترمیمی ایکٹ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر، جج کی کیس سننے سے معذرت
درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی اوراختیارات کی تقسیم کے لیے خطرہ ہے۔ الیکشن ایکٹ میں کی گئی ترمیم سپریم کورٹ کے 12 جولائی کو دیے گئے فیصلے کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا ماضی سےاطلاق سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں کی خلاف ورزی ہے ، الیکشن ایکٹ میں کی گئی ترمیم کا سیکشن 4 آزاد امیدواروں کے خلاف امتیازی رویہ اور آئین کے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پی ٹی آئی کا راستہ روکنے کی کوشش، ہر جگہ چیلنج کریں گے، عمر ایوب
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ میں کی گئی ترمیم کا مقصد ایک خاص سیاسی جماعت کو نشانہ بنانا ہے۔