برطانیہ میں مبینہ طور پر فیک نیوز کے ذریعے فسادات پھیلانے والے فری لانسر فرحان آصف کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم کی جانب مقدمہ درج کیا گیا ہے اور وہ 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی کے پاس ہیں۔ ملزم کو جمعرات کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں فسادات کا باعث بننے والی ویب سائٹ کا صحافی لاہور سےگرفتار
دورانِ سماعت عدالت نے ملزم فرحان کا مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ فرحان آصف کی اہلیہ نے بتایا کہ پچھلے کئی روز سے میں اپنے خاوند سے نہیں ملی اور نہ ہی ایف آئی اے حکام مجھے میرے شوہر سے ملنے دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں فسادات: 75 فیصد مسلمان خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے، سروے رپورٹ
ملزم کی اہلیہ نے کہا کہ میرے شوہر ایک فری لانسر ہیں اور ان کا کوئی دفتر نہیں ہے وہ اپنے گھر میں بیٹھ کر لیپ ٹاپ پر کام کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فرحان آصف فری لانسنگ کے ذریعے کچھ پیسے کما لیتے ہیں اور اس کے علاوہ وہ کسی چیز میں ملوث نہیں ہیں۔
ملزم کے بھائی کی وضاحت اور شکایت
فرحان آصف کے بھائی نے بتایا کہ میرا بھائی ویب سائٹس پر خبریں لگاتا ہے اور وہاں سے پیسے کما لیتا ہے اس کو شاید ان چیزوں کا علم نہیں تھا۔
بھائی نے کہا کہ ہم فرحان آصف کے لیے کھانا لے کر آئے تھے مگر حکام کھانا نہیں دینے دے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے بھائی نے کمپوٹر سائنس بی ایس سی کیا ہوا ہے اور وہ کافی عرصے سے فری لانسنگ سے وابستہ ہے۔
برطانوی سفارتخانے کا پاکستان سے رابطہ
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق فرحان آصف کیس کے حوالے سے یو کے ایمبیسی نے پاکستان ایمبیسی سے رابط کرکے کیس کے حوالے سے معلومات حاصل کی ہیں۔تاہم ملزم کی حوالگی کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔
ذرائع نے بتایا کہ فرحان آصف کو باقی قیدیوں سے الگ رکھا گیا ہے اور جب ملزم جسمانی ریمانڈ پر ہوتا ہے تو پھر اسے کسی سے ملنے نہیں دیا جاسکتا۔
فرحان آصف کو کھانا دیا جارہا ہے جس طرح دیگر قیدیوں کو دیا جاتا ہے۔ ابتدائی معلومات میں ملزم سے پتا چلا ہے کہ وہ 3 یوٹیوب چینلز، 5 فیس بک آئیڈیز اور 3 کے قریب ویب سائٹس چلا رہا تھا۔
مزید پڑھیے: برطانیہ میں فسادات: چینل 3 ناؤ کا گرفتار صحافی 4 روزہ ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے
تفتیش کے دوران فرحان آصف نے اعتراف جرم کر تے ہوئے بتایا ہے کہ اس نے ایکس اکاؤنٹ پر انگلینڈ میں چاقو زنی والے واقعے کی تصاویر شیئر کی تھیں اور ایکس اکاؤنٹ ہینڈلر نے ویب سائٹ پر بھی آرٹیکل پوسٹ کیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ آرٹیکل میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا تھا کہ گرفتار ہونے والا حملہ آوار مسلمان ہے جس کا نام علی الشکاتی ہے اور اس کی عمر 17 برس ہے۔