مبارک احمد ثانی کیس: مولانا فضل الرحمان کا سپریم کورٹ کے فیصلے پر یوم تشکر منانے کا اعلان

جمعرات 22 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جمعیت علمائے اسلام  کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے مبارک ثانی کیس سے متعلق فیصلے پر جمعہ کو یوم تشکر بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑی کامیابی پر امت مسلمہ، پارلیمنٹ اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:مبارک ثانی کیس: متنازع پیراگراف حذف، سپریم کورٹ نے وفاق کی درخواست منظور کر لی

جمعرات کو سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے مبارک احمد ثانی کیس کے فیصلے سنائے جانے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج سپریم کورٹ نے مبارک احمد ثانی کیس کا حتمی فیصلہ سنایا، چیف جسٹس نے انتہائی مثبت رویہ اپنایا اس پر انہیں ستائش دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مبارک احمد ثانی مقدمے کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر تھیں، چیف جسٹس نے انتہائی مثبت رویہ اپنایا جس پر سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

مزید پڑھیں: قادیانی مبارک احمد کیس میں پنجاب حکومت کی نظرثانی کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قادیانیوں کے انسانی حقوق کو تسلیم کرتے ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ پاکستان کے آئین اور آئین کے فیصلے کو تسلیم کریں، اگر کوئی اور شہری دُنیا کے کسی حصے میں بھی آئین سے بغاوت کرتا ہے، اسے تسلیم نہیں کرتا تو اس کے شہری حقوق بھی ختم ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ عجیب لوگ ہیں کہ اپنے آپ کو اقلیت بھی تسلیم نہیں کرتے، ملک کے آئین کو بھی نہیں مانتے، قانون کو بھی تسلیم نہیں کرتے اور اس کے باوجود دُنیا میں پیٹ رہے کہ ہمارے انسانی حقوق نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ عجیب لوگ ہیں کہ اپنے آپ کو اقلیت بھی تسلیم نہیں کرتے، ملک کے آئین کو بھی نہیں مانتے، قانون کو بھی تسلیم نہیں کرتے اور اس کے باوجود دُنیا میں پیٹ رہے کہ ہمارے انسانی حقوق نہیں ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تعجب کی بات یہ ہے کہ یہ اس بات کو بھی پیٹ رہے ہیں کہ ہمیں غیر مسلم کیوں کہا جا رہا ہے، کوئی ان سے بھی تو پوچھے کہ مٹھی بھر لوگو! تم نے پوری اُمت مسلمہ کو کافر کہا ہے، اور غلام محمد قادیانی نے اپنی کتاب میں کہا ہے کہ جو مجھ پر ایمان نہیں لائے گا وہ کافر ہو گا۔

یہ بھی  پڑھیں:مبارک احمد ثانی کیس کے فیصلے پر قومی اسمبلی میں بحث: اہم معاملے پر سیاسی جماعتیں مل بیٹھیں، وزیر قانون

اس مسئلے پر پاکستانی قوم اور امت مسلمہ ہمیشہ یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے، آج بھی یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے، دینی جماعتوں نے ہمیشہ اس بات پر یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کے بھی شکر گزار ہیں کہ وہ بھی یک آواز ہوئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سود کے معاملے پر بھی علما کرام اور تمام مکاتب فکر متفق ہیں، حکومت کا بھی اس معاملے میں کوئی انکار نہیں تھا، سود کے حوالے سے صرف بینک عدالت میں چلے گئے انہوں نے اس مسئلے پر اسٹے لیا ہوا ہے۔اس معاملے کی آئینی اور قانونی حیثیت مبارک ثانی کیس سے مختلف ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے متنازع پیراگرافس کو حذف کر دیا ہے، خوشی کی بات یہی ہے کہ ایک بڑا مسئلہ حل ہو گیا ہے اور ملک اور قوم میں شعور کا احساس بیدار ہے۔

عالمی طاقتیں کو بھی کہنا چاہتے ہیں کہ وہ غیر آئینی عمل کی حمایت نہ کریں، 1953 میں تحریک بھی چلی، ہزاروں لوگ شہید ہوئے لیکن تحریک کامیاب نہیں ہوئی، لیکن جب پارلیمنٹ کا فیصلہ آ گیا تو دُنیا جو جمہوریت اور اداروں کو قبول کرتی ہے، مانتی ہے تو پھر پاکستان کے پارلیمنٹ کا فیصلہ کیوں نہیں تسلیم کیا جا ر ہا۔

جنوبی افریقا کی عدالت نے بھی ان کے خلاف فیصلہ دیا ہے، انہوں نے بھی تو اسلام کے بنیادی اسٹرکچر اور اصولوں کو پڑھ کر ہی فیصلہ دیا کہ قادیانی مسلمان نہیں ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp