سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے مبارک ثانی سے متعلق غلط فیصلہ دینے اور اس کو تسلیم کرنے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی، جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم اختر افغان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کردیا۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاق کی درخواست منظور کرتے ہوئے مبارک احمد ثانی کیس کے 6 فروری اور جولائی کے فیصلوں سے 49 سی، 42 اور 7 پیراگراف حذف کردیے۔
مزید پڑھیں: مبارک ثانی کیس: متنازع پیراگراف حذف، سپریم کورٹ نے وفاق کی درخواست منظور کر لی
جمعرات کو علمائے کرام کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ متنازع پیرگراف عدالتی نذیر نہیں ہوں گے۔
تاہم 6 فروری اور 24 جولائی کے فیصلوں سے 49 سی، 42 اور 7 کو حذف کیا جاتا ہے۔ ٹرائل کورٹ ان متنازع پیراگراف سے اثر لیے بغیر اپنی کارروائی جاری رکھے۔
واضح رہے عدالت میں علما کی جانب سے تینوں پیراگرافس کو خذف کرنے کی استدعا کی گئی تھی، نظرثانی فیصلے کے خذف کردہ پیراگرافس میں قادیانیوں کی ممنوعہ کتاب، قادیانیوں کی تبلیغ سے متعلق ذکر کیا گیا تھا جب کہ مولانا فضل الرحمان نے عدالت میں رائے دی تھی کہ سپریم کورٹ صرف خود کو ضمانت تک محدود رکھے۔
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے مبارک ثانی کیس سے متعلق فیصلے پر جمعہ کو یوم تشکر منانے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مبارک احمد ثانی کیس: مولانا فضل الرحمان کا سپریم کورٹ کے فیصلے پر یوم تشکر منانے کا اعلان
انہوں نے کہا تھا کہ بڑی کامیابی پر امت مسلمہ، پارلیمنٹ اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آج سپریم کورٹ نے مبارک احمد ثانی کیس کا حتمی فیصلہ سنایا، چیف جسٹس نے انتہائی مثبت رویہ اپنایا اس پر انہیں ستائش دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مبارک احمد ثانی مقدمے کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر تھیں، چیف جسٹس نے انتہائی مثبت رویہ اپنایا جس پر سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔