حماقتیں کب ختم ہوں گی؟

اتوار 25 اگست 2024
author image

احمد ولید

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کے دور نے دنیا بھر میں انقلاب برپا کرکے رکھ دیا۔ وہی بزرگ جو نئی نسل میں موبائل فون کے استعمال کو زیادہ تر برائیوں کی وجہ قرار دیتے تھے، اب وہ خود بھی موبائل فون سے ہی ہر قسم کی معلومات حاصل کررہے ہیں، چھوٹے بچوں اور بزرگوں کو سوشل میڈیا نے اتنی برق رفتاری سے آگاہی دی اور ان کی معلومات میں اضافہ کیا جو آج سے ایک دہائی پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ آج ہر قسم کی معلومات چند لمحوں میں ہر کسی کی رسائی میں ہے۔

مگر ہماری ریاست اور حکومتی ادارے شائد اب تک عہد قدیم میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ہر وہ معلومات چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے جو سوشل میڈیا عوام تک بلا رکاوٹ پہنچا چکا ہوتا ہے۔ پھر عوام کو ایسے بھونڈے انداز سے بے وقوف بنانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ خود تمسخر کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ لیکن انہیں پھر بھی کوئی فرق نہیں پڑتا، اگلے روز نئی احمقانہ حرکت سامنے آ جاتی ہے، اور یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔

پچھلے کچھ عرصے سے ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست ہے، بین الاقوامی رابطوں کی سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ سمیت بعض سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی بند کردی گئی ہے۔ کبھی کہا جاتا ہے اسپیس میں سیٹیلائٹ کی خرابی وجہ ہے تو کبھی سمندر میں سب میرین میں نقص کو انٹرنیٹ کی رفتار سلو ڈاؤن ہونے کا ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزیر مملکت شزہ خواجہ نے تو عجیب ہی شوشا چھوڑ دیا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ سست ہونے کی بڑی وجہ لوگوں کا بے دریغ وی پی این کا استعمال ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ وی پی این کے ذریعے ایسی ویب سائٹس تک رسائی کی کوشش کر رہے ہیں جو پاکستان کی حکومت نے مختلف وجوہات کی بنا پر بند کررکھی ہیں۔ اسی وجہ سے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست ہوگئی ہے۔ ان کے اس بیان پر ہر کوئی حیران رہ گیا کہ وی پی این کے استعمال سے ملک بھر کا انٹرنیٹ کسے سست ہوگیا۔

خبریں تھیں کہ پاکستان کی حکومت سوشل میڈیا پر کنٹرول رکھنے کے لیے چین کی طرز پر ایک فائروال نصب کررہی ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ سست روی کا شکار ہے اور اگلے چند روز میں فائروال نصب ہونے کے بعد یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے فائروال کی تنصیب سے صاف انکار کردیا اور کہاکہ ایک ’ویب مینجمنٹ سسٹم‘ نصب کیا جارہا ہے۔

عوام ایک مخمصے کا شکار ہیں کہ انٹرنیٹ سست ہونے کی اصل وجہ کیوں چھپائی جارہی ہے۔ آئی ٹی سروسز مہیا کرنے والی کمپنیاں شکایت کررہی ہیں کہ انٹرنیٹ سست ہونے سے انہیں بہت زیادہ نقصان ہورہا ہے، مگر کسے پرواہ ہے۔

نئے دور میں لوگ اپنے بچوں کو سچ بولنے کی تلقین کررہے ہیں۔ دنیا بھر میں کاروبار میں جھوٹ اور بے ایمانی کی گنجائش نہیں۔ پاکستان میں بھی بیشتر خاندان اپنی اگلی نسلوں کو سچ بولنے اور ایمانداری کی تلقین کررہے ہیں۔ کیونکہ ڈیجیٹل دنیا میں کاروبار میں اگر کہیں ناقص مال کی فراہمی یا فراڈ ہوا تو کوئی اس سے کاروبار نہیں کرے گا۔ حال ہی میں میاں چنوں میں ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم نے ہزاروں کی تعداد میں پاکستانیوں کو بلاک کردیا۔ کیونکہ وہ کاروبار کے بنیادی اصولوں سے ہٹ کر کام کرنے کی کوشش کررہے تھے۔

گھر اور تعلیمی اداروں میں بچوں کو سچ کی تلقین کریں، ادھر معاشرے میں ہر جگہ جھوٹ کا کاروبار چل رہا ہے۔ ایک ریڑھی والے سے لے کر چھوٹے بڑے کاروبار جھوٹ کو اپنا وتیرہ بنائے بیٹھے ہیں۔ ریاست اور حکومت سچ بتانے سے گریزاں ہے۔ بلکہ ایسے جھوٹے بیانیے بنائے جاتے ہیں جن کا نئی نسل مذاق اڑاتی ہے۔ سیاسی جماعتیں آئے روز نئی نسل کو جھوٹ پر مبنی سیاست چمکانے کی کوشش کررہی ہیں، جس سے نقصان یہ ہورہا ہے کہ نئی نسل اپنے لیڈرز کے تمام جھوٹ کو سچ مانتی ہے اور حقائق اور سچ سننے کے لیے تیار نہیں۔

ریاست ہمیشہ کی طرح پرانے ہتھکنڈے استعمال کرکے اپنا اعتماد تیزی سے کھو رہی ہے۔ مگر وہ آنکھیں بند کیے ہوئے ہے۔ انہیں احساس نہیں کہ اس نئے دور میں پروپیگنڈا بھی ایک خاص طریقے سے کیا جاتا ہے کہ کچھ بھی عیاں نہ ہو اور کام بھی ہو جائے۔ ریاست کو نئے دور کے تقاضوں کو مد نظر رکھ کر ہی چلنا پڑے گا تاکہ ندامت سے بچا جا سکا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp