پاکستان بھر میں گزشتہ کئی ہفتوں سے انٹرنیٹ سروس شدید متاثر ہے، جس کے باعث مختلف ویب سائٹس تک رسائی مشکل سے مشکل تر ہوتی جارہی ہے۔ بلوچستان میں پہلے ہی جہاں امن و امان کے خدشات کے پیش نظر مختلف اضلاع میں وقتاً فوقتاً موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کی بندش کی شکایات موصول ہوتی رہیں، تو وہیں حالیہ سلو انٹرنیٹ سروس نے صوبے بھر کو متاثر کیا ہے۔
فری لانسر ذہنی کوفت کا شکار
دور دراز و پسماندہ اضلاع تو درکنار صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بھی 4 جی اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس سست روی کا شکار ہے۔ انٹرنیٹ سروس کے متاثر ہونے سے بلوچستان میں فری لانس کے ذریعے معاشی ضروریات پورا کرنے والے نوجوان ان دونوں شدید ذہنی کوفت میں مبتلا ہیں۔
کوئٹہ کے رہائشی ارسلان اسد بھی سست انٹرنیٹ سروس کے تازہ ترین شکار ہیں۔ وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ارسلان اسد نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال سے مختلف ویب سائٹس پر بطور فری لانسرگرافک ڈیزائن سمیت دیگر سروس مہیا کرتا تھا۔ بلوچستان میں انٹرنیٹ سروس پہلے ہی بہتر نہیں تھی، لیکن حالیہ حکومتی پالیسیوں نے انٹرنیٹ سروس کو بد سے بدتر کر دیا ہے، انٹرنیٹ سروس کے متاثر ہونے سے فری لانسر کا کام سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
ماہانہ 20 سے 25 ہزار آمدنی خا حصول بھی مشکل ہو گیا
ارسلان اسد کہتے ہیں نوجوان جو صوبے میں بڑھتی بے روزگاری سے پریشان تھے، بہتر روزگار کی تلاش میں فری لانس کی جانب راغب ہوئے مگر انٹرنیٹ سروس نے ان نوجوانوں سے ان کا روزگار چھین لیا ہے۔ میں اگر اپنی بات کروں تو گزشتہ برس میں مختلف بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ بطور فری لانسر کام کرتا تھا جس سے ماہانہ 80 ہزار سے 1لاکھ روپے تک باآسانی کما لیتا تھا، لیکن اب انٹرنیٹ سروس کے متاثر ہونے سے ماہانہ 20 سے 25 ہزار آمدنی کا حصول بھی مشکل ہو گیا ہے۔
حکومت کو عوام دوست پالیسیز بنانے کی ضرورت ہے
ارسلان اسد نے بتایا کہ بلوچستان میں 80 سے 90 فی صد نوجوان بے روزگاری سے تنگ آکر فری لانس پلیٹ فارمز پر منتقل ہو رہے ہیں، لیکن انٹرنیٹ سروس کے متاثرہونے سے یہ نوجوان بے روزگاری کے کنارے پر آن پہنچے ہیں، اگر آئندہ کچھ مہینوں تک انٹر نیٹ سروس کا یہی حال رہا تو بڑے پیمانے پر نوجوان بے روزگار ہو جائیں گے، تاہم حکومت کو عوام دوست پالیسیز بنانے کی ضرورت ہے۔