پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) نے 22 اگست کو اسلام آباد ترنول میں جلسے کا اعلان کررکھا تھا، تاہم اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے جلسے کا این او سی منسوخ کیے جانے پر پی ٹی آئی نے یہ جلسہ منسوخ کردیا تھا، جس کے بعد اسلام آباد انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو 8 ستمبر کو ترنول میں جلسہ کرنے کے لیے این او سی جاری کیا ہے۔
اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے جلسے کا این او سی منسوخ کیے جانے کے باوجود وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا بضد تھے کہ پی ٹی آئی ترنول میں جلسہ ضرور کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور 8 فروری کے بعد امیدوں پر کیسے پورا اترے؟
میڈیا ذرائع کے مطابق مختلف حلقوں نے پی ٹی آئی کا ترنول میں اعلان کردہ جلسہ ملتوی کرنے کے لیے پہلے علی امین گنڈاپور سے رابطہ کیا تھا، تاہم ان کے انکار پر اعظم سواتی اور بیرسٹر گوہر سے رابطے کیے گئے، جس کے بعد اعظم سواتی نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرکے جلسہ منسوخ کرنے کی اجازت لی۔
علی امین گنڈاپور کے قریبی ذرائع کا دعوی ہے کہ انہوں نے رابطہ کرنے والوں کو جلسہ ملتوی کرنے کی حامی نہیں بھری تھی، رابطہ کاروں نے علی امین گنڈاپور کو بانی پی ٹی آئی کا آڈیو اور ویڈیو پیغام بھی دکھانے کی آفر کی، لیکن علی امین نے میسجز دیکھنے سے انکار کیا اور رابطہ کاروں سے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل سے نکال کر سامنے لایا جائے یا ویڈیو پر رابطہ کرائیں۔
یہ بھی پڑھیں: کارکنوں کو پیسے دینے کی ویڈیو وائرل: ’علی امین گنڈا پور جلسہ منسوخ ہونے کی خوشی میں پیسے بانٹ رہے ہیں‘
علی امین گنڈاپور نے واضح کیا ہے کہ وہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے کے لیے بھی نہیں جائیں گے،علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کے درمیان 25 دن سے زائد سے ملاقات نہیں ہوئی ہے۔