خیبر پختونخوا میں نئے سرکاری اسکولوں کی عمارتیں تعمیر نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سرکاری اسکولز اب کرائے کی عمارتوں میں قائم کیے جائیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مالی مشکلات اور بروقت اسکول کی سہولت دینے کے لیے رینٹ بلڈنگ کانسیپٹ منصوبے شروع کرنے پر کام جاری ہے۔ ابتدائی مرحلے میں 650 پرائمری اور مڈل اسکولوں کو کرائے کی عمارتوں میں شروع کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:ہری پور اسکول میں آتشزدگی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے نوٹس لے لیا
اسکول کی عمارت تعمیر پر 5 سال کا وقت اور 3 کروڑ روپے کا خرچ آتا ہے، خالی خزانے کے باعث نئے اسکولوں کا تعمیر ممکن نہیں۔ کرائے کے اسکول بندوبستی اضلاع میں قائم ہوں گے، منصوبے پر 1 ارب 40 کروڑ روپے خرچ ہوں گے جبکہ 5 ارب روپے سے زیادہ کی بچت ہوگی۔
دستاویز کے مطابق اسکولوں کو 3 ، 4 اور 5 سال کے لیے کرایہ پر لیا جائے گا۔ محکمہ تعلیم کے حکام کا کہنا ہے کہ مشکلات کے باعث کرایہ کے بلڈنگ میں اسکول شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، منصوبے سے زیادہ طلبا کو اسکول کی سہولیات میسر آئیں گی۔
محکمہ تعلیم کے پی کے مطابق مڈل اسکول 3 سال، پرائمری اسکول 5 سال کے لیے کرائے پر لیا جائے، سی این ڈبلیو سے عمارت کی حالت پرسرٹیفکیٹ لیا جائے گا۔ عمارت کا مالک 3 سے 5 سال قبل نوٹس کے بغیر خالی کرانے کا مجاز نہیں ہوگا۔ اسٹاف کو پالیسی کے مطابق کنٹریکٹ پر ہائر کیا جائے گا۔ عمارت کےکرایوں کاتعین کمیٹی کریں گی۔