دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن ’گوگل‘ کے خلاف ایک نیا مقدمہ دائر کیا گیا۔ جس میں پبلشرز نے اپنے نقصان کے عوض 4.2 بلین ڈالر کے معاوضے کا مطالبہ کر لیا۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانوی اخبار’گارڈین‘ کے سابق ٹیکنالوجی ایڈیٹر چارلس آرتھر نے دعویٰ کیا ہے کہ گوگل نے پبلشرز کا منافع کم کرنے کے لیے آن لائن اشتہارات میں اپنی اجارہ داری کو غیر قانونی طور پر استعمال کیا۔ دوسری طرف گوگل نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ ایسے جھوٹے مقدموں اور قیاس آرائیوں کا بھرپور مقابلہ کرے گا۔
خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آرتھر نے دائر مقدمے میں دعویٰ کیا کہ گوگل کی جانب سے اتھارٹی کے غلط استعمال کی وجہ سے ایڈ ٹیک سروسز میں اضافہ ہوا، اور پبلشرز کے اشتہارات کی فروخت سے ہونے والی آمدنی کو غیر قانونی طور پر کم کیا گیا۔
آرتھرکی جانب سے دائر مقدمے کے مطابق یو کے کمپیٹیشن اینڈ مارکیٹس اتھارٹی (سی ایم اے) فی الحال ایڈ ٹیک میں گوگل کے اس طرز عمل کی تحقیقات کر رہی ہے، لیکن ان کے پاس یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ گوگل سے معاوضہ دلا سکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ہم صرف عدالتوں کے ذریعے ہی اس غلط کام کو درست کر سکتے ہیں‘۔
یہ اپنی طرز کا دوسرا مقدمہ ہے۔ اس سے پہلے گزشتہ سال نومبر میں بھی اسی طرز کا مقدمہ دائر کیا جا چکا ہے جس میں گوگل سے 13.6 بلین پاؤنڈ تک ہرجانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔