’اے آئی‘ ٹیکنالوجی کے استعمال سے روزگار کے کون سے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں؟

پیر 26 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) ٹیکنالوجی تقریباً ہر شعبے پر تیزی سے غلبہ پا رہی ہے، جس کی وجہ سے عام طور پر کہا جا رہاہے کہ ملازمتیں متاثر ہو رہی ہیں اور لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: روبوٹیک نمائش میں کم عمربچوں نے حیران کر دینے والی ٹیکنالوجیز متعارف کروا دیں

تحقیقی رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجیز کے استعمال سے جہاں ملازمتوں کے مواقع سکڑرہے ہیں وہاں بہت سے شعبوں میں ملازمت کے نئے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔

اس حوالے سے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ماہر عمار احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لوگ صرف یہ دیکھ کر مایوس اور ذہنی تناؤ کا شکار ہو رہے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے روزگار کے مواقع ختم ہو رہے ہیں اور لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں۔

مصنوعی ذہانت سے نوکریاں ختم نہیں ہو رہیں

عمار احمد نے بتایا کہ یہ بات مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز سے صرف نوکریاں ختم ہی نہیں ہو رہی ہیں بلکہ اس سے بہت سے آسان اور نئے روزگار کے مواقع بھی میسر آ رہے ہیں۔ اس میں آپ کو یہ بات ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ اپنی اسکلز کو اس ٹیکنالوجی کے ساتھ اَپ گریڈ کیسے کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس میں کانٹینٹ رائٹنگ، سوشل میڈیا مارکیٹنگ،  گرافک ڈیزائنگ، ٹیچنگ، ڈیٹا سائنٹسٹ،  اے آئی ایتھکس  اسپیشلسٹ، ربوٹکس ٹیکنیشن، اے آئی پراڈکٹ منیجر، سائبر سیکیورٹی اسپیشلسٹ اور دیگر شعبے شامل ہیں۔

آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے انڈسٹریزکا کام بہت تیز ہو گیا ہے

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے انڈسٹریز کا کام بہت تیز ہو گیا ہے۔ مصنوعی ذہانت کی اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے تمام صنعتیں پہلے سے زیادہ ترقی کر رہی ہیں۔ جس کی وجہ سے انہیں اب لیبر کی بھی اتنی ہی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

منصوعی ذہانت کے استعمال نے کاروبار، مارکیٹنگ کو آسان بنا دیا

انہوں نے بتایا کہ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے کام زیادہ آسان ہوگیا ہے۔ اگر کوئی اپنے کام میں اتنا ماہر نہیں بھی تھاتو وہ اب ’اے آئی‘ ٹولز کا استعمال کر کے اپنے کام میں ایکسپرٹ بن چکا ہے، اس کی مارکیٹ میں بھی پہلے سے زیادہ ڈیمانڈ ہے۔

عمار احمد کا کہنا تھا کہ ’نوکریاں ان لوگوں کی ختم ہو سکتی ہیں جنہوں نے خوف سے اپنے آپ کو اَپ گریڈ کرنے کی کوشش ہی نہیں کی ہوگی‘۔

’اے آئی ‘ کو کمانڈ دینے میں مہارت ہونی چاہیے

ان کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ کوئی بھی فوری ایسا نہیں کر سکتا کہ بس وہ ’اے آئی‘ کو کمانڈ دے اور اس کا کام ہو جائے۔ اس کام کے لیے بھی یہ جاننا ضروری ہے کہ ’اے آئی‘ کو کیا کمانڈ دینی ہے اور اس کا آوٹ پٹ کیا ہو گا اور یہ بھی کہ وہ ٹھیک ہے بھی یا نہیں؟۔

انہوں نے کہا کہ اس سب کام کے لیے بھی صنعتوں کو بھی مطلوبہ کام میں مہارت رکھنے والوں کی ضرورت ہمیشہ رہے گی اور یہ وہی ایکسپرٹس ہوں گے جنہوں نے وقت کے ساتھ خود کو گروم کر لیا ہوگا۔

کانٹینٹ رائٹنگ کا فائیور پر آج بھی بہت زیادہ مانگ ہے

عمار احمد نے بتایا کہ فری لانسنگ ایپ فائیور پر اب بھی کانٹینٹ رائٹنگ کی ایک بڑی مارکیٹ ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ کام ختم ہو رہا ہے جبکہ میں سمجھتا ہوں کہ کام بڑھ رہا ہے۔ اے آئی نے کام ختم نہیں بلکہ آسان کیے ہیں۔

یہ کام ان لوگوں کے لیے زیادہ آسان ہو گیا ہے جو پہلے بھی اس شعبے سے منسلک رہے ہوں، اب رائٹنگ تو کوئی بھی کر سکتا ہے۔ اے آئی ٹولز کی مدد سے کوئی بھی آرٹیکل لکھ سکتا ہے۔ مگر ایک آرٹیکل رائٹر جس طرح اس ٹول کو استعمال کر کے لکھے گا اس طرح کوئی عام شخص نہیں لکھ پائے گا۔

مصنوعی ذہانت (اے آئی ) کے ایک اور ایکسپرٹ میسم رضا ہمانی نے وی نیوز سے گفتگو کترے ہوئے بتایا کہ ’اے آئی‘ نے مختلف شعبوں میں نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے ہیں۔

اےآئی ماڈلز اور سسٹمز کو ڈیزائن کرنے کے لیے ماہرین کی ضرورت

انہوں نے بتایا کہ اےآئی ماڈلز اور سسٹمز کو ڈیزائن کرنے اور تیار کرنے کے لیے ماہرین کی ضرورت ہے، اس میں ڈیٹا سائنسدان، مشین لرننگ انجینیئرز اور نیورل نیٹ ورک انجینیئرز شامل ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اے آئی ایپلی کیشنز اور سافٹ ویئرز تیار کرنے کے لیے ڈِویلپرز کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے، اس میں ویب ڈویلپرز، موبائل ایپ ڈویلپرز، اور آے آئی پلیٹ فارمز کے ماہرین شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اے آئی ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے بڑی مقدار میں ڈیٹا کی ضرورت ہوتی ہے اور ڈیٹا سائنسدان ہی اس ڈیٹا کو جمع کر سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اے آئی سسٹمز کو محفوظ بنانے کے لیے سیکیورٹی ماہرین کی ملازمتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے، اس میں سائبر سیکیورٹی ماہرین اور پالیسی ساز شامل ہیں۔

’اے آئی‘ کے اخلاقی پہلوؤں پر کام کرنے والے ماہرین کی ضرورت

ان کا کہنا ہے کہ صرف یہی نہیں بلکہ اے آئی کے اخلاقی پہلوؤں پر کام کرنے کے لیے بھی ماہرین کی ضرورت ہے۔ اس میں اخلاقیات کے ماہرین، سماجی سائنسدان اور پالیسی ساز بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اے آئی جنریٹڈ کانٹینٹ سے مونیٹائزیشن بھی حاصل کی جا سکتی ہے، تو بلاگرز، وی لاگرز کے لیے یہ ایک بہت بڑا موقع ہے۔

یہ کہنا درست ہو گا کہ انڈسٹریز کے لیے بہت آسانیاں پیدا ہو چکی ہیں۔ اے آئی ماڈلز کے ذریعے انفلوئنسرز بنا کر اپنی پراڈکٹس کو ایڈورٹائز کروایا جا سکتا ہے، جس سے انڈسٹریز کو بہت فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’اے آئی‘ کو بزنس میں استعمال کرنے کے لیے بزنس ماہرین کی ضرورت ہے، اس میں بزنس تجزیہ کار، مارکیٹنگ ماہرین اور ’اے آئی‘ کے ذریعے نئے کاروباری ماڈل تیار کرنے والے افراد بھی شامل ہیں۔

’اے آئی‘ ٹیکنالوجی بہت تیزی سے ترقی کر رہی ہے

رضا ہمانی نے بتایا کہ’ یہ صرف چند مثالیں ہیں، ’اے آئی‘ ٹیکنالوجی بہت تیزی سے ترقی کر رہی ہے، اس لیے ’اے آئی‘ سے متعلق ملازمتوں کے مواقع بھی بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں تاہم ’اے آئی‘ سے متعلق ملازمتوں کے لیے مختلف قسم کی مہارتیں حاصل کرنا ضروری ہیں۔اس وقت سب سے زیادہ ملازمتیں آئی ٹی کی فیلڈ سے متعلق ہیں جیسے پروگرامنگ، ڈیٹا سائنس اور ریاضی سے منسلک کورسز وغیرہ۔

رضا ہمانی نے بتایا کہ اگر آپ کو اپنی ملازمت کو محفوظ بنانا ہے تو پھر ’اے آئی‘ سے متعلق ملازمتوں کے لیے آپ کو مسلسل سیکھتے رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ مصنوعی ذہانت (اے آئی ) دنیا کو بہت تیزی سے بدل رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp