پاکستان کے معروف کلاسیکی گلوکار استاد حامد علی خان نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی گلوکاری سے متاثر ہوکر ایک بھارتی وزیراعظم نے انہیں انڈیا منتقل ہونے کی دعوت دے دی تھی۔
نجی ٹیلی وژن کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حامد علی خان نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے انہیں، استاد اسد امانت علی خان اور شہنشاہ غزل مہدی حسن کو 1979 میں انڈیا بھیجا، دلی میں ایک بہت بڑے میوزک شو کا اہتمام کیا گیا تھا، موسیقی کے اس پروگرام میں کئی نامور شخصیات نے بطور مہمان شرکت کی جن میں سابق بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی، بالی ووڈ اداکار دلیپ کمار، منوج کمار، سائرہ بانو، لکشمی کانت اور پیارے لال بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں:’آپ مہدی حسن جیسی آواز کہاں سے لائیں گے‘
حامد علی خان کے مطابق وہ اور اسد امانت علی اس وقت کم عمر تھےلیکن جب وہ اسٹیج پر آئے تو حاظرین سمجھے کہ پاکستان نے بچوں کو اتنے بڑے شو میں بھیج دیا۔ ’لیکن جب ہم نے گانا شروع کیا تو لوگ سن کر پاگل ہوگئے کہ اتنی چھوٹی عمر میں کوئی ایسا بھی گاسکتا ہے، اس وقت منوج کمار نے تعریف کرتے ہوئے کہا تھا میں نے آج تک اتنی چھوٹی عمر میں کسی کو اتنا اچھا گاتے ہوئے نہیں دیکھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ اگلے روز ہمیں اس وقت کے بھارتی وزیر خارجہ اٹل بہاری واجپائی، جو بعد میں 3 مرتبہ بھارت کے وزیراعظم بنے، نے کھانے پر مدعو کیا، انہوں نے کہا کہ بیٹا میں آپ کو سن کر بہت خوش اور متاثر ہوا ہوں۔ حامد علی خان نے اپنے بیٹے کی قسم کھاتے ہوئے بتایا کہ اس وقت اٹل بہاری واجپائی نے ہمیں اپنے پاس بلا کر کہا کہ انڈیا آجاؤ، جو کہو گے وہ ملے گا، شرط یہ ہوگی کہ آپ کو بھارت کی شہریت اختیار کرنا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: اگست کے مہینے میں دنیا چھوڑنے والے معروف گلوکار؟
حامد علی خان نے کہا کہ ہم نے عزت و احترام سے اٹل بہاری واجپائی سے معذرت کی اور انہیں بتایا کہ ہمارا سارا خاندان پاکستان میں مقیم ہے، ہمیں اپنے ملک سے پیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اٹل بہاری واجپائی کی محبت اور پیار تھا، انہوں نے ہمیں عزت دی اور انڈیا میں شہریت اختیار کرنے کی دعوت دی جس کے جواب میں ہم نے ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم انڈیا آتے جاتے رہیں گے۔