2022 کے سیلاب سے متاثرہ خواتین کو انوکھا خراجِ تحسین

منگل 27 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستانی آرٹسٹ مریم رحمٰن نے معاصر خطاطی کے فن پاروں کے ذریعے 2022 کے سیلاب سے متاثرہ خواتین کے ناموں پر روشنی ڈالی ہے۔ 2022 کا پاکستان کا تباہ کن سیلاب پورے سندھ میں آیا تو ہمیشہ کی طرح سب سے زیادہ متاثر خواتین ہوئیں۔ اس کے باوجود ان کی آوازیں اور یہاں تک کہ ان کے نام ماہرین اور عہدیداروں کی زبان سے نہیں سنے گئے، جن کے بارے میں کہنے کے لیے بہت کچھ تھا۔

مریم رحمٰن اس صورتحال کو تبدیل کرنے کی امید کر رہی ہیں اور سیلاب کے بے نام متاثرین کو نئی زندگی دینے کی امید کر رہی ہیں۔ انہوں نے سلاڈ اسکول آف فائن آرٹ میں فنون لطیفہ کی تربیت حاصل کی۔ وہ لاہور میں استاد امداد احمد کے پاس نستعلیق پریکٹس کی طالبہ کے طور پر تربیت یافتہ ہیں، جہاں وہ این سی اے میں بھی پڑھاتی ہیں۔

مزید پڑھیں:جانوروں کی کھالوں سے دیدہ زیب فن پارے بنانے والا طالب علم

مریم کے نستعلیق میں لکھے فن پارے شہکار میں بدل جاتے ہیں، کیونکہ وہ ان بے شمار نامعلوم خواتین کے نام لکھتی ہیں جن کی زندگیاں قدرتی آفت کے دوران بہہ گئیں۔ جب وہ ڈرائنگ کرتی ہیں تو زینب جواد، حیدر رحمان کی بانسری کی دھن کے ساتھ ساتھ متاثرہ خواتین کے نام بولتی ہیں۔

نستعلیق خط مغل دربار میں سب سے زیادہ پسند کیے جانے والا رسم الخط تھا، دوران مشق ہر نام بانسری کی گونجتی آواز میں پتھر کی طرح گرتا ہے۔ مریم بتاتی ہیں کہ اس عمل کا مقصد ایک ایسی دنیا میں جہاں خواتین کو اکثر کوئی جگہ نہیں دی جاتی ہے، صرف خواتین کے لیے ایک جگہ بنانا ہے۔

مزید پڑھیں:بھوکا طالبعلم فن پارے سے ’کیلا‘ نکال کر کھا گیا

مریم کی خطاطی میں کوئلہ اور گریفائٹ کا مکسچر ہے۔ دور سے دیکھا جائے تو ہر فن پارہ زمین، آسمان اور پانی کے منظر نامے کی نمائندگی کرتا ہے، جس میں چھوٹی چھوٹی خامیاں ہیں جو عورتوں کے ناموں کے قریب پہنچتے ہی حل ہوجاتی ہیں۔ ایسے ہی ایک فن پارے میں پانی کی سطح سے ابھرنے والے نام ہیں، جیسے تیراکوں کے سر۔ ایک اور فن پارہ ساحل اور تاریک پانی کی تقسیم کا عکاس ہے۔

مزید پڑھیں:معروف آرٹسٹ ’بینکسی‘ کا فن پارہ یوکرین کی دیوار سے ’ڈاک ٹکٹ ‘ تک

مریم کا کہنا ہے کہ پاکستان نے موسمیاتی تباہی کی بڑی قیمت ادا کی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ ان گنت بے نام خواتین کے بارے میں زیادہ تر کچھ نہیں کہا گیا تھا، جو ہمیشہ ہی قیمت ادا کرتی ہیں، لیکن انہیں حکومت کی طرف سے نہ تو معاوضہ ملتا ہے اور نہ ہی تسلیم کیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp