وفاقی دارالحکومت میں 352 ایکڑ اراضی پر بنائے گئے اسلام آباد کلب کی ممبرشپ حاصل کرنا بڑے لوگوں کا خواب ہوتا ہے تاہم یہ صرف ایلیٹ کا کلب سمجھا جاتا ہے۔ اس کلب کی ممبرشپ کے لیے لاکھوں روپوں کے علاوہ کسی اچھی سفارش کی بھی ضرورت ہوتی ہے پھر کہیں جاکر ممبرشپ کا حصول ممکن ہوتا ہے، تاہم کسی ممبر کے دوست یا خاندانی تعلق کے باعث آپ بھی کلب کی کچھ سہولیات سے مستفید ہوسکتے ہیں۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے اسمبلی فلور پر سوال اٹھایا کہ اسلام آباد کلب کی ممبرشپ کے حصول کا کیا طریقہ کار ہے اور اس کے لیے کتنی فیس ہے، کس کس کو یہ ممبرشپ دی جاتی ہے اور کیا یہاں آنے والے ممبرز اور ان کے مہمانوں کی حفاظت کے لیے کیا کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کلب کیس: ہائیکورٹ نے حتمی فیصلے تک انفارمیشن کمیشن کے حکم پر عمل درآمد سے روک دیا
کابینہ ڈویژن کے مطابق صدر پاکستان اور وزیراعظم کو اسلام آباد کلب کی اعزازی ممبرشپ دی جاتی ہے، پارلیمنٹ کے ممبران کو ان کی مدت کے دوران ممبر شپ دی جاتی ہے اس کے علاوہ اعلیٰ حکومتی و دفاعی افسران سمیت سفارتکاروں، اعلیٰ کارپوریٹ افسران، اس کے علاوہ ان پرائیویٹ شخصیات کو بھی، جن کی عوامی شناخت ہو، ممبرشپ کے حصول کے لیے کلب کے سینیئر ممبرز کی توثیق بھی ضروری ہوتی ہے۔
اسلام آباد کلب کی ممبرشپ کے لیے 7 مختلف کیٹگریز کے لوگوں سے 2 لاکھ سے 40 لاکھ روپے تک وصول کیے جاتے ہیں۔ پارلیمنٹ کے رکن کو ان کی مدت انتخاب کے دوران 2 لاکھ روپے کے عوض ممبرشپ دے دی جاتی ہے اس کے علاوہ اگر کسی رکن پارلیمنٹ کو مستقل ممبرشپ چاہیے ہو تو اس کے لیے 5 لاکھ روپے فیس وصول کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: گن اینڈ کنٹری کلب کو ایک ماہ میں آڈٹ مکمل کرنے کا حکم
حاضر سروس اعلیٰ افسران کو مستقل ممبرشپ 5 لاکھ روپے جبکہ نان سروس افسران کو 35 لاکھ کے عوض مستقل ممبرشپ دی جاتی ہے۔ سفارتکاروں کو 6 ماہ کے لیے 750 ڈالر کے عوض، جبکہ 2 سال کے لیے 3 ہزار ڈالر کی عوض، غیر سفارتی عملے کو 5 ہزار ڈالر کے عوض ممبرشپ دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کمپنیوں کو بھی کارپوریٹ ممبرشپ دی جاتی ہے جس کی فیس 4 کروڑ روپے ہے۔
کابینہ ڈویژن کے مطابق اسلام آباد کلب کُل 352 ایکڑ رقبے پر بنایا گیا ہے۔ 11.46 ایکڑ پر مین کلب، 233.4 ایکڑ پر گالف کورس، 102.5 ایکڑ پر پولو، کرکٹ اور فٹبال گراؤنڈ جبکہ 5.5 ایکڑ رقبے پر رائیڈنگ کلب بنایا گیا ہے۔