صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع اپر دیر کے جنگلات میں قدرتی طور پر ایسا مشروم پیدا ہوتا ہے جو بیرون ملک لاکھوں روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہوتا ہے۔
اپر دیر پشاور سے شمال مغرب کی جانب تقریباً 260 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جبکہ یہ مشروم دیر کے مختلف بالائی علاقوں کوہستان، گولدائی، ڈوگ درہ، دوبندو، ہاتن درہ، براول، اور عشیری درہ کے پہاڑوں اور جنگلات میں پایا جاتا ہے۔
مشروم سردیوں کے اختتام پر مارچ سے مئی تک موسم بہار کی بارشوں کے دوران وافر مقدار میں قدرتی طور پر اگتا ہے۔
اس قیمتی پہاڑی مشروم کو مقامی طور پر لوگ ’گوسی‘ کے نام سے پہچانتے ہیں جو یہاں کے بالائی علاقوں کے لوگوں کا ایک اہم ذریعہ معاش بن چکا ہے۔ لیکن مشروم کو جنگلوں میں تلاش کرنے کا مرحلہ کٹھن اور مشکل ہوتا ہے۔ بزرگوں کے مطابق مشروم کی تلاش میں محنت کے ساتھ قسمت کا عمل دخل بھی ہوتا ہے کیونکہ ہر متلاشی کے ہاتھ یہ نہیں آتا چاہے وہ کتنی ہی محنت سے کیوں نہ تلاش کرے۔
شہری یوسف علی شاہ کہتے ہیں کہ مشروم دنیا کی قیمتی ترین خوراک ہے جو یہاں کے پہاڑی علاقوں میں قدرتی طور پر پائے جاتے ہیں اور یہاں کے چھوٹے، بڑے لوگ جنگلوں میں گھوم پھر کر اسے اکٹھا کرتے ہیں۔ لوکل مارکیٹوں میں ڈیلرز لوگوں سے سستے ریٹس پر خرید لیتے ہیں۔ لوگ انتہائی محنت کرکے خطرناک پہاڑوں پر چڑھ کر خطرات مول لیتے ہیں جس میں انہیں گرنے سے زخمی بھی ہونا پڑتا ہے اور وہاں انہیں فرسٹ ایڈ تک بھی نہیں ملتا۔
لیکن بدقسمتی سے پھر سخت محنت کا اصل ثمر غریب لوگوں کو نہیں ملتا۔ انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی شخص ہوشیار اور سیانا ہو تو اسے فی کلو 25 سے 30 ہزار روپے تک قیمت مل جاتی ہے لیکن ڈیلرز خود مشروم کو ملکی و غیر ملکی مارکیٹ میں زیادہ قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔
یوسف کہتے ہیں مشروم کی تلاش کا کام ضلع دیر میں صدیوں سے ہوتا آیا ہے۔ پہلے لوگ اسے خود اور مہمانوں کو کھلاتے تھے لیکن اب پچھلی کئی دہائیوں سے اس کی مانگ اور اہمیت ملکی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں بڑھ گئی ہے اور فی کلو قیمت فروخت ہزاروں میں ہونے لگی تو لوگ کھانے کے بجائے اسے بیچ کر روزگار کمانے لگے۔ سیزن کے تین، چار مہینوں میں غریب، بے روزگار افراد محنت کرکے لاکھوں روپے کما لیتے ہیں۔
یوسف علی کہتے ہیں مشروم کو یورپ، امریکا اور ایران جیسے ممالک میں ادویات کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ گھروں اور ہوٹلوں میں لگژری خوراک کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔ اس لیے اندروں ملک مشروم سے وابستہ بڑے کاروباری ملاکنڈ ڈویژن کے علاقوں ضلع دیر، چترال، اور سوات کے مقامی ڈیلروں سے خرید کر ملکی اور غیرملکی منڈیوں میں لے جاتے ہیں۔
مشروم کے لوکل ڈیلرز مقامی افراد سے موجودہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق فی کلو چوبیس سے اٹھائیس ہزار روپے تک خریدتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مارکیٹ میں تازہ مشروم کی قیمت کم ہوتی ہے اس لیے اسے گھروں میں پہلے خشک کیا جاتا ہے تاکہ زیادہ قیمت مل سکے۔