آزاد کشمیر کی بلند ترین چوٹی ’سروالی‘ آج تک سر کیوں نہ کی جاسکی؟

بدھ 28 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سروالی چوٹی آزاد کشمیر کی بلند ترین چوٹی ہے اور یہ آزاد کشمیر کے شمال مشرق میں واقع وادی نیلم میں ہے۔ یہ سطح سمندر سے 6 ہزار 326 میٹر (20 ہزار755 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے۔

اس چوٹی کو ڈبر چوٹی، توشیری اور توشین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ مغربی ہمالیہ میں پیر پنجال پہاڑی سلسلے میں واقع ہے، اسی پہاڑی سلسلے میں دنیا کی 9ویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت بھی ہے، نانگا پربت گلگت بلتستان میں ہے جبکہ سروالی چوٹی آزاد کشمیر میں ہے، ان دونوں چوٹیوں کے درمیان 150 سے 200 کلو میٹر کا فاصلہ ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: 9 سال سے لاپتا کوہ پیماؤں کی باقیات کی تلاش میں تاخیر کیوں؟

سروالی چوٹی کو وادی نیلم میں واقع شونٹر ویلی کے گاؤں دومیل بالا کی طرف سے سر کیا جاسکتا ہے۔ ‎کیل سے دومیل بالا کا فاصلہ تقریباً 22

کلومیٹر ہے اور یہ سفر تقریباً 3 سے 4 گھنٹے میں طے کیا جاتا ہے، دومیل بالا سے سر والی چوٹی تک 17 سے 18 کلو میٹر کا فاصلہ ہے، لیکن یہ مشکل ترین ٹریک ہے، ایک اندازے کے مطابق اس چوٹی تک پہنچنے میں 10 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مقامی و غیر ملکی کوہ پیماؤں نے اسپانٹک چوٹی سر کرلی

چوٹی کو سر کرنے میں کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے؟
دنیا میں اہم مقامات کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والی ویب سائٹ قراقرم گائے (Karakorum guy) کے مطابق سروالی چوٹی انتہائی کھڑی ڈھلوان ہے، جس کی وجہ سے اس کی چڑھائی بہت مشکل ہے۔

کوہ پیماؤں کی غیر معمولی جسمانی فٹنس اور چڑھنے کا سامان استعمال کرنے میں مہارت حاصل ہونا بہت ضروری ہے، یہاں سے پتھر بھی گرتے رہتے ہیں جو کوہ پیماؤں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔ ان گرتے ہوئے پتھروں سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر بہت ضروری ہیں۔‎

سروالی چوٹی کے اوپر کے حصے میں چڑھنا یا چلنا خطرناک ہوسکتا ہے، کیوں کہ وہاں گہری کھائیاں ہیں جو بہت خوفناک ہیں۔ ایسی مشکل چوٹی پر چڑھنے والوں کو ذہنی طور پر بھی بہت دباؤ ہو سکتا ہے، جس سے حادثات ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کا ریسکیو آپریشن: غیرملکیوں سمیت 7 کوہ پیماؤں کو بچا لیا

وہاں موسم اکثر غیر متوقع ہوتا ہے اور اچانک موسم بدل سکتا ہے، جو اس چوٹی کی چڑھائی کو مزید مشکل اور خطرناک بنادیتا ہے۔

چوٹی سر کرنے کی کوشش کرنے والوں کو بارش، برف اور تیز ہواؤں جیسے برے موسم کے حالات کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

حال ہی میں 3 کوہ پیماؤں عمران جنیدی ، عثمان طارق اور خرم راجپوت کی باقیات کے شواہد ملے ہیں, جو 31 اگست 2015 میں اس چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کے دوران لاپتا ہوگئے تھے۔

عمران عارف کی سربراہی میں 4 رکنی ٹیم جن میں مقامی کوہ پیما و گائیڈ الطاف احمد، ڈرون آپریٹر عدنان سلطان اور پورٹر رفیق نے لاپتا کوہ پیماؤں کی تلاش شروع کی تو ان کو ایڈوانس بیس کیمپ کی اوپر کیمپ ون روٹ پرانسانی باقیات دکھائی دی۔

یہ بھی پڑھیں: کوہ پیما مراد سدپارہ کا جسد خاکی اسکردو منتقل کردیا گیا

ٹیم کے 3 اراکین ایڈوانس بیس کیمپ واپس آئے، جبکہ مقامی کوہ پیما اور گائیڈ الطاف احمد نے لاپتا کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے سفر جاری رکھا۔

الطاف احمد نے وی نیوز کو بتایا کہ وہ 5 ہزار 700 میٹر بلندی تک پہنچ کر واپس آئے۔

‎ان کا کہنا تھا کہ اس دوران وہ سر والی چوٹی کو سر کر لیتے مگر راستے میں ان کی گلاسز ٹوٹ گئیں تھیں اور ان کا موبائل فون بھی بند ہوگیا تھا، جس کی وجہ سے وہ واپس آگئے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر وہ چوٹی سر کر بھی لیتے تو ان کے پاس دنیا کو دکھانے کے لیے کوئی ثبوت نہ ہوتا کیوں کہ ان کا موبائل فون بند ہوچکا تھا۔

یہ بھی پرھیں: پاکستانی کوہ پیما دنیا کی بلندترین چوٹیوں میں شامل براڈپیک سر کرنے میں کامیاب

الطاف نے کہا کہ اس چوٹی کو سر کرنے کے لیے رسی کی ضرورت پڑتی ہے جو بہت مہنگی ہے، اگر حکومت آذاد کشمیر ان کے ساتھ تعاون کرے تو وہ اس چوٹی کو سر کرسکتے ہیں، اس سے آذاد کشمیر میں ایڈونچر ٹورازم کو فروغ ملے گا۔

رئیس انقلابی آزاد کشمیر کے واحد کوہ پیماہ ہیں جنہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ آزاد کشمیر کی دوسری بلند ترین چوٹی ہری پربت کو سر کیا ہے اور آزاد کشمیر کی مختلف جھیلیں دریافت کی ہیں جن کو دیکھنے سیاح آزاد کشمیر کا رخ کرتے ہیں۔

رئیس انقلابی نے بتایا کہ وہ سر والی چوٹی کو سر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، انہوں نے کہا آزاد کشمیر میں پہاڑوں کو سر کرنا ان کا شوق ہے، جب وہ پہاڑ سر کرنے جاتے ہیں تو ان کی اپنی ریسکیو ٹیم ان کے ساتھ ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیرملکی کوہ پیماؤں کے ساتھ ’کے ٹو‘ پر مہم جوئی، پورٹر جان کی بازی ہار گیا

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ان کی مدد کرے تو یہ علاقہ عالمی سطح پر متعارف ہوگا اور ایڈونچر ٹورازم کو فروغ ملے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp