اڈیالہ جیل میں قید بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب لڑنے کے اعلان بعد یونیورسٹی کو لوگوں کی جانب سے بہت بڑی تعداد میں غصے بھری ای میلز ملنی شروع ہوگئیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان جیل سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا الیکشن لڑیں گے، درخواست فارم جمع
برطانوی میڈیا کے مطابق عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے 50 برس پہلے آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی تھی لہٰذا اب وہ یونیورسٹی کو اس کا صلہ دینا چاہتے ہیں۔
وہ 80 سالہ ٹوری پیر لارڈ پیٹن کی جگہ لیں گے۔ کرپشن کے الزامات میں ایک سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں رہنے کے باوجود ان کا کہنا ہے کہ وہ سیاسی طور پر محرک ہیں۔
آکفسورڈ یونیورسٹی کو عمران خان کے چانلسر کے الیکشن میں حصلہ لینے کے حوالے سے لوگوں کی جانب سے خدشات موصول ہوئے ہیں جن میں نشاندہی کی گئی ہے کہ عمران خان سزا یافتہ ہیں اور ماضی میں طالبان کی حمایت بھی کرتے رہے ہیں۔
عمران خان اس بات کی تصدیق کرچکے ہیں کہ وہ 25 اگست کو ہونے والے آکسفورڈ کے نئے چانسلر بننے کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے ڈیلی ٹیلی گراف کو بتایا تھا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی نے میرے ابتدائی سالوں میں میری بہت مدد کی۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ چانسلر کے طور پر میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیے پرجوش طریقے کام کریں گے۔
لیکن یونیورسٹی کو ایسی درخواست و ای میلز ملی ہیں جن سے عمران خان کی امیدواری کے حوالے سے تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔
مزید پڑھیے: عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی چانسلر کے امیدوار، انتخابات کب اور کیسے ہوں گے؟
عمران خان کی مخالفت میں جمع کرائی گئی ایک پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ عمران خان ایک ممتاز شخصیت ہیں لیکن ان کے عوامی اور ذاتی ریکارڈ کے کچھ ایسے پہلو ہیں جو بہت پریشان کن ہیں اور ان کے بارے میں احتیاط سے غور کرنا ضروری ہے۔
’طالبان کے حامی‘
پیٹیشن میں کہا گیا کہ عمران خان نے اکثر ایسے خیالات کا اظہار کیا ہے اور ایسے اقدامات کیے ہیں جو انتہا پسند عناصر خصوصاً طالبان کے طرز عمل سے ہم آہنگ ہیں۔
عمران خان نے پہلے طالبان کو پاکستان میں دفتر قائم کرنے کی اجازت دینے کی تجویز پیش کی تھی جس پر بڑے پیمانے پر ردعمل سامنے آیا تھا اور انہوں نے طالبان کو اس وقت آزادی کی جنگ لڑنے والے کہا تھا جب امریکا افغانستان میں موجود تھا۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کو بھیجی گئی درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان نے اسامہ بن لادن کی حمایت کی تھی۔
پاکستان کی قومی اسمبلی میں ایک تقریر میں (جون 2020) عمران خان نے متنازعہ طور پر اسامہ بن لادن کو ایک ’شہید‘ قرار دیا تھا جو ایک ایسی اصطلاح ہے جو اسامہ بن لادن کی بحیثیت دہشتگرد مذمت کی بجائے اس کے لیے احترام والا تصور پیش کرتی ہے۔
عمران خان کی مبینہ عورت دشمنی
عمران خان نے متعدد ایسے بیانات دیے جن سے عورت دشمنی کا تاثر ابھرتا تھا اور ان بیانات پر بیحد تنقید بھی ہوتی رہی ہے۔
انہوں نے بار بار عصمت دری کے واقعات کے لیے خواتین کے لباس کو مورد الزام ٹھہرایا اور دعویٰ کیا تھا کہ اگر کوئی عورت بہت کم کپڑے پہنتی ہے تو اس کا اثر مردوں پر پڑے گا تاوقت یہ کہ وہ کوئی روبوٹ نہ ہوں۔
اس طرح کے ریمارکس مجرموں سے الزام سے بری کرتے اور خواتین کے بارے میں نقصان دہ دقیانوسی تصورات کو تقویت بخشتے ہیں۔
عمران خان کے امیدوار برائے چانسلر ہونے کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ عمران خان کے حامیوں نے ناقدین کو آن لائن ہراساں کیا اور ان پر حملہ کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا اعزاز: بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اسرار کاکڑ آکسفورڈ یونیورسٹی یونین کے صدر منتخب
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ ناقدین کو خاموش کرنے اور الزام لگانے والوں کو بدنام کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا یہ استعمال ایک پریشان کن طرز عمل کی عکاسی کرتا ہے جو عمران خان کے خواتین کے حقوق اور ذاتی سالمیت کے احترام کے بارے میں سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔
عمران خان کا ریکارڈ آکسفورڈ یونیورسٹی کی اقدار سے متصادم
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی قیادت، اخلاقی رویے اور انسانی حقوق کے لیے احترام کے اعلیٰ ترین معیارات کو برقرار رکھنے کی ایک طویل تاریخ ہے جبکہ عمران خان کا عوامی اور ذاتی ریکارڈ جامعہ کی ان اقدار سے متصادم نظر آتا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے مطابق چانسلر کے عہدے کے لیے امیدواروں کی شارٹ لسٹ کا اعلان اکتوبر کے اوائل میں کیا جائے گا جبکہ الیکشن 28 اکتوبر کو ہوگا جس میں ڈھائی لاکھ طلبا اور سابق عملہ آن لائن ووٹ ڈالیں گے۔ نئے چانسلر کے عہدے کی مدت 10 برس ہوگی۔