‘علیحدگی پسندوں سے 80 فیصد مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے تھا’

جمعہ 30 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور سربراہ نیشنل پارٹی ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا ہے کہ علیحدگی پسندوں سے مذاکرات میں معاملات 70 سے 80 فیصد حل ہو رہے تھے لیکن اچانک سب سے ہاتھ ہٹا لیا۔ انہوں نے کہا کہ اب مذاکرات مشکل لگ رہے ہیں۔

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے سربراہ و سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ بے گناہ لوگ جس قوم، جس مذہب سے ہوں گے ان کا قتل قابل مذمت ہے۔ بلوچستان کے حالات کو اس نہج پر لانے میں حکومتی پالیسیوں کا ہاتھ ہے جس نے ہمیں تباہ کردیا ہے۔ پرویز مشرف نے صوبے میں آگ لگائی جس میں اب تک ہم جھلس رہے ہیں۔ بلوچستان کے حالیہ حالات اس بات کا تقاضا کر رہے ہیں کہ عسکری اور عوامی نمائندے صورتحال کا جائزہ لیں۔ حکومت کو صوبے میں لاپتا افراد، گورننس، بے روزگاری اور کرپشن سمیت دیگر معاملات کا حل تلاش کرنا چاہیے۔

کیا آپریشن مسائل کا حل ہیں؟

ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد سے آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے۔ انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن تو 22 سالوں سے چل رہے ہیں لیکن آپریشن سے کیا صوبے کے مسائل حل ہو سکے ہیں۔ طاقت سے زور سے مسئلے حل نہیں ہوں گے بلکہ دوریاں بڑھیں گی۔ بلوچستان کے مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم سے ملاقات میں کیا بات ہوئی؟

اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ صوبے میں جب سے حالات خراب ہوئے ہیں، ہم مختلف لوگوں کے پاس جا رہے ہیں اور ان سے اپیل کر رہے ہیں کہ ہمیں صوبے میں امن فراہم کیا جائے۔

’میں نے وزیراعظم اور عسکری قیادت سے ملاقات میں کہا کہ صوبے کو آئین کے مطابق چلائیں اور بات چیت کے ذریعے حل تلاش کریں۔ المیہ تو یہ ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کو ووٹ کا حق بھی نہیں اس بار جو انتخابات ہوئے ان عمل کو الیکشن سمجھا جا سکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں قیام امن ممکن نہیں۔‘

بلوچ نوجوان قوم پرست جماعتوں سے تحریکوں کا رخ کیوں کر رہے ہیں؟

ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ اگر حکومت کا یہی طرز حکمرانی رہا تو پشتون اور بلوچ نوجوان جمہوریت سے دور ہوں گے۔ ایسے میں جمہوریت سے بےشمار نوجوان پھر تحریکوں کا رخ کریں گے۔ اب تیزی سے یہ سلسلہ جاری ہے جسے ہم دیکھ رہے ہیں۔

وفاقی وزیر کے بیان پر ردعمل؟

ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں 22 سالوں کے دوران نہ جانے کتنے ہی ایس ایچ شہید ہوچکے ہیں۔ شاید وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو بلوچستان کے حالات کے اندازہ نہیں ہے۔ اگر انہیں ایسا کچھ علم ہوتا تو وہ یہ بیان نہ دیتے۔

کیا ناراض بلوچوں سے مذاکرات ہو سکتے ہیں؟

ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ پہلے میں علیحدگی پسندوں سے مذاکرات کے لیے نہیں گیا، مجھے آل پارٹیز کی جانب سے بھیجا گیا تھا۔ مذاکرات میں معاملات 70 سے 80 فیصد حل ہو رہے تھے لیکن اچانک سب سے ہاتھ ہٹا لیا۔ دیکھیں اس وقت اور آج کے حالات میں بہت فرق ہے۔ پہلے قائدین اور تھے اور اب اور ہیں۔ اب مذاکرات مشکل لگ رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp