امریکی انخلا کے 3 سال بعد، افغانستان پر دنیا کو اعتبار نہیں آیا

جمعہ 30 اگست 2024
author image

وسی بابا

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

افغانستان سے امریکی انخلا کو تین سال تیس اگست  کو ہو جائیں گے۔ ایشیا پلس تاجکستان کی نیوز سائٹ ہے۔ اس کی سرخی ہے کہ ازبکستان کو سابق افغان آرمی کے طیارے اور جہاز مل گئے، تاجکستان کا کیا ہو گا؟ اس کا پس منظر یہ ہے کہ افغان طالبان کو کابل کے دروازے پر پہنچتا دیکھ کر افغان نیشنل آرمی نے دوڑ لگا دی تھی۔ افغان ائیر فورس کے بہت سے لوگ  طیاروں اور ہیلی کاپٹروں سمیت تاجکستان اور ازبکستان کی طرف فرار ہوئے۔

عنایت اللہ خوارزمی افغان وزارت دفاع کے ترجمان ہیں۔ خوارزمی کا کہنا ہے سابق افغان ائیر فورس کے پاس 164 ملٹری ائیر کرافٹ تھے۔ اس وقت افغانستان میں صرف 81 موجود ہیں۔ افغان ائیر فورس کے 22 طیارے اور 24 ہیلی کاپٹر ازبکستان میں موجود تھے۔

جوناتھن ہینک تاشقند ازبکستان میں امریکی سفیر ہیں۔ جوناتھن نے ازبک میڈیا کو بتایا ہے کہ یہ ملٹری ایکویپمنٹ ازبکستان میں ہی رکھنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ امریکا اور ازبکستان کافی وقت سے اس پر بات چیت کر رہے تھے۔ اب دونوں ملکوں کا اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ افغان طالبان حکومت نے اس معاہدے کو مسترد کر دیا ہے۔

امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ یہ طیارے اور ہیلی کاپٹر سابق افغان ائیر فورس کو استعمال کے لیے دیے گئے تھے۔ یہ امریکا کی ہی ملکیت ہیں۔ ازبکستان امریکا معاہدے میں 6 طیاروں کی مرمت کر کے ازبکستان کو دیے جانے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ اس مرمت کا بل 64 ملین ڈالر ہے جو ازبکستان دے گا۔

تاجکستان کی نیوز سائٹ یہی پوچھ رہی ہے کہ استاد! طیارے ہمارے شریکوں کو دے دیے، ہمارے ساتھ بھی پیار نبھاؤ ، ہمیں بھی دیکھو۔ ازبکستان کو 46 طیارے اور ہیلی کاپٹر ملے ہیں جن میں بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اور ایم آئی 17 بھی شامل ہیں۔ برازیل اور سوئس ساخت کے چھوٹے طیارے بھی افغان ائیر فورس کے زیر استعمال تھے۔ تاجکستان میں بھی افغان ائیر فورس کے 18 طیارے اور ہیلی کاپٹر موجود ہیں۔

پولیٹیکو نیوز سائٹ نے ستمبر 2022 میں ایک نیوز رپوٹ شائع کی تھی۔ اس میں بتایا گیا تھا کہ امریکا ازبکستان اور تاجکستان کو 50 ملٹری ائیر کرافٹ اور ہیلی کاپٹر دینے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔ یہ سابق افغان ائیر فورس کے وہی طیارے اور ہیلی کاپٹر ہیں، جن کا شروع میں ذکر کیا گیا ہے۔

ایکسچینج پروگرام کے تحت یہ افغان طیارے اور ہیلی کاپٹر اس شرط پر دیے جانے تھے کہ اگر ازبکستان اور تاجکستان افغانستان کے اندر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف امریکا سے تعاون کریں۔ اب تسلی سے سوچیں کہ ازبکستان امریکا سے تعاون پر آمادہ ہو گیا کیا ؟

ازبکستان کے وزیر اعظم عبداللہ آریپوف نے 17 اگست کو کابل کا دورہ کیا تھا۔ یہ افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کسی ازبک وزیر اعظم کا پہلا دورہ کابل تھا۔ اس دورے کے دوران دونوں ملکوں میں 2 اعشاریہ 5 ارب ڈالر مالیت کی سرمایہ کاری اور تجارت کے معاہدے بھی کیے گئے تھے۔

ازبکستان سے پشاور تک ریلوے ٹریک کی تعمیر کے لیے بھی دونوں ملکوں میں معاہدہ موجود ہے۔ ریلوے ٹریک پر مختلف مراحل میں تیزی سے کام بھی ہو رہا ہے۔ اس نئی پیشرفت سے یہی لگتا ہے کہ افغانستان پر وہ ملک بھی دنیا کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں جو افغانستان کے ساتھ تجارتی معاہدے کر رہے ہیں۔

امارت اسلامی افغانستان کی ترجمان سائٹ الامارہ کے مطابق اقتصادی امور کے نائب وزیر اعظم ملا عبدالغنی برادر نے چادر کندھے پر ڈالی ہے اور سرکاری دعوت پر ازبکستان چلے گئے ہیں۔ وہاں وہ ترمذ انٹرنیشنل ٹریڈ سنٹر کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔ ظاہر ہے کہ ملا لازمی کسی ازبک لیڈر سے کان میں ضرور پوچھیں گے کہ ہمارے ساتھ پیار کرتے بھی ہو یا نہیں؟ ہمارے طیارے ہیلی کاپٹر وصول کرتے ہمارا خیال نہیں آیا، وغیرہ وغیرہ ۔

افغان طالبان کی حکومت آج کل اپنی مختلف وزارتوں کی کارکردگی رپورٹ میڈیا کو جاری کر رہی ہے ۔ افغان طالبان نے واپسی کے بعد افغان کرنسی کی قیمت کو مستحکم رکھا ہے۔ بہت سے تجارتی معاہدے کیے ہیں۔ افغانستان کے اندر مسلح کارروائیوں میں نمایاں طور پر کمی آئی ہے۔ افغانستان کی منرل سائٹ پر کام شروع ہوا ہے۔ ریلوے ٹریک اور سڑکیں بن رہی ہیں۔ قوش تپہ کنال تیزی سے مکمل کی جا رہی ہے۔ اس کی تعمیر افغان طالبان حکومت اپنے وسائل سے کر رہی ہے۔

افغانستان میں مسلح عسکری گروپ اب تک موجود ہیں۔ ویسٹرن میڈیا داعش اور القاعدہ کے ری گروپ ہونے کی بات کرتا ہے۔ وسط ایشیا کو آئی ایم یو سے خدشات ہیں۔ ٹی ٹی پی کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں مستقل تناؤ رہتا ہے۔ خواتین کی تعلیم اور انسانی حقوق کی صورتحال پر دنیا کو اعتراضات ہیں۔ حال ہی میں طالبان نے خواتین پر نئی سخت پابندیاں نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس کے بعد یو این نے افغانستان کی امداد روکنے پر غور کرنے کا کہا ہے۔ ایسے میں یہ سمجھ آتی ہے کہ ازبکستان کو افغان ائیر فورس کے طیارے اور ہیلی کاپٹر کیوں دیے گئے ہیں۔ پولیٹکو نیوز سائٹ نے سال پہلے بتایا تو تھا کہ یہ ایکسچینج پروگرام کے تحت دیے جائیں گے۔ اگر افغانستان کے اندر دہشت گرد مسلح گروپوں کے خلاف تاجکستان اور ازبکستان تعاون کریں گے تو ان کو یہ سب کچھ دے دیا جائے گا۔ اس سے آئندہ کے افغان منظر نامے کے اشارے بھی ملتے ہیں۔ افغانستان پر ابھی دنیا کو اعتبار نہیں آیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp